گذشتہ سے پیوستہ
امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام اس سلسلہ میں فرماتے ہیں : الشّاخِصُ في طَلَبِ العِلمِ كَالمُجاهِدِ في سَبيلِ اللّهِ ؛ علم حاصل کرنے کے لئے نکلنے والا خدا کی راہ میں جھاد کرنے والے کے مانند ہے ۔ (۲)
رسول خدا صلی الله علیه و آله وسلم نے فرمایا: مَن طَلَبَ العِلمَ لِغَیرِاللّهِ لَم یَخرُج مِنَ الدُّنیا حَتّى یَأتِىَ عَلَیهِ العِلمُ فَیَکونَ للّهِ ؛ و مَن طَلَبَ العِلمَ للّهِ فَهُوَ کَالصّائِمِ نَهارَهُ وَ القائِمِ لَیلَهُ؛ و إنَّ باباً مِنَ العِلمِ یَتَعَلَّمُهُ الرَّجُلُ خَیرٌ مِن أن یَکونَ لَهُ أبو قُبَیسٍ ذَهَباً فَأَنفَقَهُ فى سَبیلِ اللّهِ تَعالى ۔ (۳)
غیر خدا کے لئے علم حاصل کرنے والا دنیا سے نہیں جائے گا مگر یہ کہ مرنے سے پہلے اسے وہ علم حاصل ہوجائے نتیجتاً الھی ہوجائے اور خدا کے لئے علم حاصل کرنے والا روزہ دار و شب زندہ دار کے مانند ہے ، بلاشک علم کا ایک باب سیکھنا ، اللہ کی راہ میں کوہ ابوقبیس کے برابر سونے انفاق کرنے سے بہتر ہے ۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم ایک دوسرے مقام پر مسلمان مرد و زن دونوں ہی کے لئے علم حاصل کرنا ضروری و لازمی بیان فرماتے ہیں ، اپ نے فرمایا: «طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ وَ مُسْلِمَة ؛ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و زن و پر واجب ہے» (۴) نیز اپ نے ایک دوسری روایت میں واضح طور سے یہ کہا کہ مسافت اور مکان کی دوری بھی علم حاصل کرنے میں رکاوٹ نہ بنے : «اطْلُبُوا الْعِلْمَ وَ لَوْ بِالصِّين ؛ علم حاصل کرو چاہے چین جانا پڑے» (۵) نیز اپ نے فرمایا کہ علم حاصل کرنے میں سن اور عمر کی بھی محدودیت نہیں پائی جاتی : «اطلُبُوا العِلمَ مِنَ المَهدِ إلَی اللَحدِ ؛ علم حاصل کرو مھد سے لحد تک» ۔ (۶)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: فتال نیشابوری ، روضة الواعظين و بصیرة المتعظین، ص۱۰ ۔
۲: کاشانی ، ملا فتح الله ، تنبیه الغافلین ، ص۴۲۸ ، ح۶۷۰ ؛ و شهید ثانی ، منیة المرید ، ص۱۰۰ ؛ و مجلسی ، بحارالأنوار ، ج ۱ ، ص ۱۸۴ ح ۹۶ ۔
۴: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، ج۵، ص ۱۷۷ ۔
۵: گذشتہ حوالہ ۔
۶: جزائرى، نعمت الله بن عبد الله، كشف الأسرار في شرح الإستبصار، ج ۱، ص ۱۷۳ ۔
Add new comment