حضرت زہرا علیها السلام کی سیاسی جدوجہد کے اہم محور(۱)

Sat, 12/09/2023 - 07:00

مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی وفات کے بعد امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ والسلام نے اعتراض آمیز خاموشی کی سیاست اپنائی، دوسری طرف خلفاء وقت کے ساتھ مناسب اور حساب شدہ تعاون امت اسلامیہ کی نجات اور انہیں ہلاکت و گمراہ سے محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ جانا ، اس بات پر مندرجہ ذیل باتوں کو دلیل اور گواہ کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے ۔

۱: قومی تعصبات کی وجہ سے کچھ لوگوں کو یہ پسند نہ تھا کہ بار دیگر بنی ہاشم کی کوئی فرد اسلامی حکومت کی باگ ڈور سنبھالے جیسا کہ مورخین نے تحریر کیا ہے کہ عمر ابن خطاب نے ابن عباس سے کہا: قریش کو یہ پسند نہیں تھا کہ خلافت اور حکومت ہر بار اپ ہی کے خاندان یعنی بنی ہاشم میں رہے ۔ (۱)   

۲: صدر اسلام کی جنگوں میں امام علی علیہ السلام کے ہاتھوں لاتعداد سردارانِ قریش کی موت سے کچھ لوگوں کی دلوں میں انتقام کی اگ شعلہ ور تھی اس ذاتی دشمنی اور کینہ کی وجہ سے انہوں نے ایک خاص طبقے کو امام علی علیہ السلام کی خلافت اور حکومت کے خلاف اکسا دیا ، دعائے ندبہ میں بھی اس بات کی جانب اشارہ ہوا ہے کہ امام علی علیہ السلام سے دشمنی کی ایک وجہ جنگِ بدر و حنین میں اپ کے ہاتھوں کفار و مشرکین کو قتل کیا جانا ہے۔

۳: امام علی علیہ السلام کے رقباء اور مخالفین کسی بھی صورت میں مسند خلافت سے چشم پوشی کرنے پر تیار نہ تھے کہ اگر امام علی علیہ السلام نے کھلم کھلا ان کی مخالفت یا ان کے خلاف قیام کیا ہوتا تو وہ لوگ بنی ہاشم کے مخالف قبائل کو ان کے خلاف کھڑا کردیتے اور داخلی جنگ شروع ہوجاتی اس طرح اصحاب رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا اتحاد اور ان کی یکجہتی ، ابتدائے اسلام ہی میں پاش پاش ہوجاتی اور آہستہ آہستی اسلامی حکومت کی بنیادیں کمزور و سست ہوجاتیں۔

ان اختلافات کے چند اہم پیغامات یہ ہوتے:

الف: یہ اختلافات اور ٹکراؤ بنی امیہ کو اقتدار میں آنے کا سبب بنتے جیسا کہ واقعہ سقیفہ کے بعد ابوسفیان نے اصحاب کے درمیان اختلاف اور ٹکراو کی آگ بھڑکانے کی ناکام کوشش کی اور اسی مذموم مقصد کے تحت امام علی علیہ السلام کے پاس آیا اور کہا: «خدا کی قسم اگر اپ چاہیں تو تمام اہل مدینہ کو پیادہ و سوار ابوبکر کے خلاف کھڑا کردوں»۔ (۲)

جاری ۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: محمد بن جریر طبری، تاریخ الامم والملوک، ج ۲، ص ۵۷۸ ۔

 

۲: عبدالحمید بن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة، ج ۲، ص ۴۵ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
12 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 37