غزہ میں انسانیت لہولہان (۱)

Thu, 12/07/2023 - 08:16

آج انسانیت کو جس چیز نے گرفتار کر رکھا ہے وہ وہی امر ہے جس کی جانب امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام نے اپنی ایک حدیث میں اشارہ فرمایا ہے ، آپ ارشاد فرماتے ہیں : لوگ خواب غفلت میں پڑے ہوئے ہیں جب انہیں موت آئے گی تو بیدار ہوں گے(۱) ، لہذا جو ایسی خواب غفلت میں پڑے ہوئے ہیں انہیں ہم اورآپ جتنا بیدار کرنا چاہیں وہ بیدار نہیں ہوں گے۔

نہ پہلی عالمی جنگ نے استعمار ، استکبار اور صہیونیت کو بیدار کیا نہ دوسری عالمی جنگ نے انہیں جگایا نہ جاپان کے شہروں پر ایٹم بم گراکر کر ان کی تسکین ہوئی نہ ایران پر مسلط کردہ آٹھ سالہ نیابتی جنگ اور بعثیوں کی پشت پناہی سے ان میں کوئی شرم آئی نہ افغانستان اور عراق پر وحشیانہ حملوں نے انہیں بیدار کیا اور نہ سیریا اور یمن میں مچی تباہیوں سے ان میں کوئی جنبش آئی نہ داعش بنا کر وہ سنبھلے نہ القاعدہ اور اس جیسے تکفیری گروہوں کے ذریعہ لاکھوں بے گناہوں کا خون بہا کر ان میں کوئی احساس جاگا اور نہ غزہ کی تباہ حالی ، بموں کی برسات ، انسانیت کا خون ، بچوں کی نسل کشی ، بے گناہوں کے خون کی ہولی انہیں بیدار کر رہی ہے ، یہ عالمی لٹیرے یہ صہیونی درندے آپ ان سے جتنا کہئے کہ یہ کام غلط ہے یہ کام برا ہے یہ کام انسانیت کے برخلاف ہے لیکن ان کو اچھائی اور برائی سمجھ میں ہی نہیں آتی ، یہ ظلم کرنے اور جھوٹ بولنے میں اس قدر آگے بڑھ چکے ہیں کہ انہوں نے اچھائی اور برائی کا فرق ہی بھلا دیا ہے اور اس الہی فطرت سے یہ کوسوں دور جاچکے ہیں یعنی اچھائی اور برائی کی تشخیص ، عدالت کو صحیح سمجھنا ظلم کو برا سمجھنا ، سچائی کا ساتھ دینا سچ بولنا ، جھوٹ سے نفرت اور جھوٹ بولنے سے دوری اختیار کرنا یہ وہ انسانی فطرت ہے جسے پروردگار عالم نے ہر انسان کے اندر رکھا ہے ہر انسان کو بخشا ہے ہر انسان کو ودیعت کیا ہے لیکن یہی فطرت اور یہی ابتدائی سمجھ ہی ان کے اندر نہیں پائی جاتی یہ شعبہ ہی ان کے یہاں معطل ہے یہ خانہ ہی ان کے یہاں خالی ہے۔

امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام ایک بیان میں ارشاد فرماتے ہیں : میں خدا کی پناہ چاہتا ہوں عقل کے خواب غفلت میں پڑ جانے سے(۲)

جاری ہے۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

۱: بحارالأنوار، ج ۴ ، ص ۴۳ ، اَلنّاسُ نيامٌ فَاِذا ماتُوا انْتَبَهوا۔

۲: نہج البلاغہ ، خطبہ ۲۲۴ ، ترجمہ علامہ ذیشان حیدر جوادی ، ص ۴۵۶ ، نَعُوذُ بِاللَّه مِنْ سُبَاتِ الْعَقْلِ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 21