۷ اکتوبر سے غزہ پر امریکا اور یورپ کی سرپرستی میں جاری اسرائیلی درندگی ، جارحیت ، اور دہشت گردی نے دنیا کے تمام انصاف پسند اور دردمند دل رکھنے والے انسانوں کے قلوب کو پارہ پارہ کردیا ہے ، دل شکستہ ہیں ، آنکھیں اشکبار ہیں ، قلوب محزون ہیں ، دنیا کے گوشہ و کنار میں غاصب ریاست اسرائیل کی اس درندگی اور ریاستی دہشت گردی کی مذمت کی جارہی ہے ، مظاہرے جاری ہیں ، بین الاقوامی سطح پر یورپ سے لیکر ایشیا تک عوام سڑکوں پر ہیں ، اس جارحیت اور دہشت گردی کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کر رہے ہیں لیکن عالمی ادارے بشمول اقوام متحدہ ، سیکورٹی کونسل ، انسانی حقوق کی متعدد علاقائی اور بین الاقوامی تنظیمیں ، انسانوں کی آزادی کا نعرہ لگانے والے گروہ اور شخصیات خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں بلکہ درپردہ اس نسل کشی میں اسرائیل جیسے ظالم و جابر اور وحشی درندے کی مدد کر رہے ہیں ، اس غاصب ریاست کی بغیر کسی قید و شرط کے حمایت انجام دے رہے ہیں۔
اس بربریت کے خلاف امت مسلمہ میں بھی شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے مسلم حکمرانوں کی بے حسی اور مظلوم فلسطینی چھوٹے چھوٹے بچوں ، خواتین ، ضعیف اور ناتواں افراد ، طبی اور رضا کار عملہ ، نہتے عوام کی نسل کشی ، مساجد چرچ گھروں اسپتالوں رفاہ عامہ کے مراکز پر جنون آمیز بمباری اور وحشیانہ حملات خصوصا معصوم بچوں کی پارہ پارہ لاشیں ، بلڈنگوں کے ملبہ میں دبے ہوئے کتنے ہی زندہ انسان ، غذا اور پانی کی شدید قلت نے ہر دردمند دل رکھنے والے انسان اور بالخصوص امت مسلمہ کو رلا دیا ہے بے چین کردیا ہے تڑپادیا ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی انسانی جیل غزہ کی پٹی ہے جہاں چاروں طرف سے گھرے ہوئے ان مظلوم فلسطینی عوام کی مدد کرنے کے سارے راستے بند کردئے گئے ہیں اور ان کی مدد کا ایک ہی راستہ یعنی رفح کراسنگ بھی شدید اسرائیلی نظارت میں ہے اور مصر کی سیسی حکومت اپنے فلسطینی مسلمان بھائیوں کی طبی اور غذائی ضرورتوں میں بھی مدد نہیں کر رہی ہے بلکہ اس سلسلے میں بھی امریکا اور اسرائیل کے چشم و ابرو کے منتظر ہیں۔
. کہاں ہے ان کی انسانیت ؟
. کہاں ہے ان کی اسلامیت ؟
. کہاں ہے اخوان المسلمین ؟
. کہاں ہے الازہر یونیورسٹی ؟
. کہاں ہیں مسلمان مصری بھائی ؟
اپنے ممالک میں اس عوامی غم وغصہ کو دیکھتے ہوئے ، اسرائیلی درندگی کو ایک مہینہ سے زیادہ کا عرصہ گذر جانے کے بعد ۱۱ نومبر کو اسلامی ممالک اور عرب ریاستیں ، شہر ریاض میں جمع ہوئیں (۱)لیکن صرف مذمتی بیانیہ جاری کرسکے اور اقوام متحدہ سے فوری اقدام کی سفارش کی جا رہی ہے ، عجب طرف تماشہ ہے انصاف کی امید ان اداروں سے کر رہے ہیں جن کی تأسیس ہی سرمایہ دار ممالک کے منافع کے لئے ہوئی تھی جن کی تأسیس ہی مظلوموں کو کچلنے کے لئے ہوئی تھی جن کا نصب العین ہی اسرائیل کی بے چون و چرا حمایت کرنا ہے جن کا دامن دنیا میں لاکھوں مظلوموں کے خون سے آلودہ ہے جو ان اسرائیلی درندگی کی سرپرستی کر رہے ہیں ، وہ کیا فلسطین کے مظلوم عوام کی مدد کریں گے وہ کیا فلسطین کے مظلوموں کا ساتھ دیں گے بلکہ برعکس یہ ادارے اس لئے تشکیل پائے ہیں تاکہ مغربی مفادات کا تحفظ کرسکیں اور اسرائیل کی درندگی اور وحشی حملات کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف پروپیگنڈہ کریں ان پر دباؤ بنائیں اور آخر میں جب اسرائیل غزہ کو پوری طرح تباہ کردے تو سلامتی کونسل کا اجلاس بلاکر غزہ کو ایک عالمی فوج کے حوالے کرنے کی قرادادیں پاس کریں اور زبردستی اس پر عمل درآمد کروائیں ، یہ عالمی ادارے شیطانی اڈے ہیں جہاں مظلوموں کا خون چوسا جاتا ہے انہیں انصاف نہیں ملتا ۔
1402082317129
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
Add new comment