گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔۔۔
لیکن اسرائیل نے ہمیں وہ ۲۲ فیصد زمین بھی مکمل طور سے نہیں دی ، بلکہ تمام معاہدوں کو اپنے پیروں سے روندتے ہوئے ہماری زمینوں پر نئی کالونیان بنانی شروع کردیں ، غزہ کی چاروں طرف سے ناکہ بندی کردی حتی اسے دنیا کی سب سے بڑی انسانی جیل میں تبدیل کر دیا ، ہر روز فلسطینی باشندوں کو قتل کیا ، انہیں قیدی بنایا ، اور ان تمام جنایتوں کے باوجود امریکا نے حتی ایک بار بھی سکیورٹی کونسل میں اسرائیل کی اس وعدہ خلافی کے خلاف قرارداد پاس نہیں ہونے دی بلکہ اسرائیل ہر روز آگے بڑھتا رہا ظلم ڈھاتا رہا اور امریکا و مغربی ممالک اس کی پشت پناہی کرتے رہے ، لہذا ان تمام باتوں کو مدنطر قرار دیتے ہوئے آیا غزہ کے پاس اب کچھ بچا تھا جس وجہ سے وہ مظالم سہتے رہتے ؟ غزہ میں دو ملین لوگ خط فقر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں بے انصافی کی انتہا ہوگئی ہے پس کیوں غزہ کے رہنے والے اسرائیل پر حملہ نہ کریں ؟
جبکہ علاقے کے تمام ممالک بھی ایک ایک کرکے ان کی حمایت سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے اسرائیل سے دوستانہ تعلقات برقرار کرنے میں ایک دوسرے پر سبقت لے رہے تھے ، اسی ظالم اسرائیل ، اسی دھوکے باز اسرائیل ، اسی معاہدوں کو توڑنے والے نیتن یاہو سے ، تعلقات بڑھا رہے تھے۔
افسوس صد افسوس کہ لاھہ کی عالمی عدالت نے بھی ہماری شکایت پر سنوائی نہیں کی ، لہذا فلسطین کے ان مظلوم انسانوں کے پاس کچھ بچا نہیں تھا کہ جس کی پاسداری میں وہ اسرائیل پر حملہ سے چشم پوشی کرتے لہذا یہ اسرائیل پر حملہ کیوں نہ کریں انہیں اب کس بات کا خوف ہے ، انہیں کسی چیز سے نہ ڈرایئے۔
غور کیجئے کہ اسرائیل نے اس قدر مطالم ڈھائے ہیں کہ فلسطین اور مسلمانوں سے سازش کرنے والے عناصر بھی اپنی خاموشی توڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں ، صلح کی بات کرنے والے بھی اپنا حوصلہ کھوتے جا رہے ہیں ، جس کا مشاہدہ سعودی عرب کی جانب سے جاری ہونے والے بیانیہ میں مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔
یہ باتیں بتا رہی ہیں کہ الاقصی آپریشن کسی تیسری طاقت کے مداخلہ کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ طوفان الاقصی آپریشن فلسطین کی مظلوم اور دبی کچلی قوم کا آخری قدم ہے ، وہ قوم جو اپنی بقا کے لئے تمام راستے طے کرچکی ہے ، یہ اس قوم کا آخری اقدام ہے ، وہ ملت جو صلح کرچکی ، ظلم سہہ چکی ، نطر اندازی جھیل چکی ، آج ان تمام باتوں سے اس قوم کا لاوا پھوٹا اور طوفان الاقصی آپریشن کی شکل میں ظاہر ہوا ، اگرچہ اس قیام نے اسرائیل کی ناک رگڑدی ، اس کی طاقت کا نشہ اتار دیا ، مقاومت بلاک کو فائدہ ہوا لیکن یہ ارادہ خود فلسطینیوں کا ارادہ تھا محروم فلسطینیوں کا آخری راستہ ، وہ ظلم کی چکی میں پستے پستے تھک چکے تھے ، آیا اتنے بڑے ظلم سے کوئی قوم چشم پوشی کرسکتی ہے ؟ آیا دنیا کے آزاد انسان اس قیام کو دہشت گردی کہہ سکتے ہیں ؟ کیا حماس کا قدم دہشت گردی ہے ؟ یہ زبان جو بھی بول رہا ہے وہ اسرائیل جیسے دہشت گرد کی طرح خود بہت برا دہشت گرد ہے۔
لا یحب الله الجهر بالسوء الا من ظلم
Add new comment