طوفان الاقصی آپریشن کا راستہ فلسطینی عوام نے کیوں انتخاب کیا ؟(۱)

Mon, 10/16/2023 - 13:11

فلسطینی عوام نے الاقصی آپریشن کا انتخاب کیوں کیا ؟ کیا حماس کو اسرائیل پر حملہ کے نتائج سے آشنائی نہیں تھی ؟ یہ راستہ فلسطینی لوگوں نے چنا ہے یا کسی تیسرے فریق نے دخالت کی ہے ؟ حماس نے یہ آپریشن کیوں کیا ؟ اور سب سے بڑا سوال حماس کے اس آپریش کی ہم حمایت کیوں کریں ؟ کیا حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے ؟

آج میڈیا کے پروپیگنڈہ میں اس قسم کے کچھ سوالات ہیں جن کا جواب دینا ضروری ہے۔

اس سے پہلے کہ ہم اس سوال کا جواب دیں بہتر ہے کہ CNN پر کریستن امانپور اور فلسطین سے تعلق رکھنے والے حسام زملط فتحاوی کی گفتگو کا خلاصہ آپ کے سامنے پیش کریں۔

 حسام زملط فتح تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں اور محمود عباس کے بہت قریبی جانے جاتے ہیں جس کی ویسٹ بینک علاقہ پر حکومت ہے  اور اس حکومت کی جانب سے سفیر کے عہدہ پر فائز ہیں ۔ فتح تنظیم کا طریقہ کار اور اسرائیل سے رابطہ کے بارے میں نظریہ ، بقیہ مقاومتی گروہوں مثلا حماس اور حزب اللہ وغیرہ سے مختلف ہے۔

یاسر عرفات کی قیادت میں ۱۹۹۳ عیسوی میں فتح تنظیم نے اوسلو معاہدہ کے صلح نامہ پر دستخط کئے اور اپنی مسلحانہ جد و جہد کو ترک کرتے ہوئے اسلحہ زمین پر رکھ دیا اور اس بات پر راضی ہوگئے کہ ۱۹۴۷ عیسوی کے اقوام متحدہ بیانیہ میں جو ۴۷ فیصد سرزمین فلسطینیوں کو دی گئی تھی اسی  پر راضی ہوجائے بلکہ ۱۹۶۷ عیسوی کے معاہدہ کے مطابق ۲۲ فیصد زمین ہی حاصل کرکے اس پر اکتفا کرلے اور اسرائیلیوں کے پڑوس میں ایک مسالمت آمیز زندگی بسر کرے۔ اوسلو میں فتح نے اس معاہدہ پر دستخط کئے جس کے نتیجے میں غزہ کی پٹی ، ویسٹ بنک اور قدس کا مشرقی علاقہ ان کے پاس آیا ۔

فتح  کا یہ موقف کہ اسلحہ زمین پر رکھ کر ، مقاومت سے دست بردار ہوجائے اور مسالمت آمیز زندگی گذاریں ، ایسا موقف تھا جس کے علاقہ میں طرف دار بھی موجود تھے مثلا پڑوسی ملک مصر میں انور سادات کے بعد تمام حکمران یہی چاہتے تھے سعودی عرب ، جارڈن اور سعودی بلاک کے ممالک بھی اسی رائے کے حامی تھے۔

اس معاہدہ کے بعد جب بھی مقاومتی گروہ اسرائیل سے رو در رو ہوئے تو فتح نے اس جنگ سے کنارہ کشی اختیار کی اور اسرائیل کی جنایتوں پر خاموشی کا رخ اپنایا بلکہ اسرائیل کے ساتھ سازش میں شریک ہوئے تاکہ اپنے زعم میں علاقہ میں نا امنی پیدا کرنے والوں کو سبق سکھائیں ، جس کا واضح نمونہ حزب اللہ کی اسرائیل سے ۳۳ روزہ جنگ اور حماس و جھاد اسلامی کی اسرائیل سے ۲۲ روزہ جنگیں ہیں ، جن میں فتح نے مقاوتی بلاک کا بالکل ساتھ نہیں دیا۔

توجہ کی ضرورت ہے کہ حسام زملط اسی فتح تنظیم کا ایک اصلی چہرہ ، خودگردان حکومت کا امریکا میں نمائندہ ، محمود عباس کا خاص مشاور اور آج کل لندن میں ان کا نمائندہ ہے۔

لیکن یہی چہرہ آج CNN  اور BBC سے گفتگو کرتے وقت حماس کے اقدام کی حمایت کر رہا ہے ۔

لیکن سوال اٹھتا ہے کیوں ؟  اس حمایت پر اس کی دلیل کیا ہے ؟

وہ کہتا ہے ہم نے اسرائیل سے صلح کی ، ہم نے معاہدہ پر دستخط کئے ، مضبوط قرارداد باندھی۔

دوسری طرف سے ہم حماس نہیں تھے ، حتی حماس کو قبول بھی نہیں کرتے تھے۔ ہم نے اسرائیل سے آگے بڑھ  کر معاہدہ کیا صلح پر راضی ہوئے۔

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 29