ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد عالمی پیمانہ پر مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنے کی انتھک کوششیں کی گئیں جس میں ایک اہم مسألہ مسلمانوں میں پایا جانے والا تفرقہ ، فرقہ بازی اور مسلکی اختلافات تھے جس کے راہ حل کے طور پر اسلامی انقلاب کے بانی اور قائد حضرت امام خمینی رح نے بارہ ربیع الاول سے سترہ ربیع الاول کے دورانیہ کو ہفتہ وحدت کے عنوان سے منائے جانے کا دستور دیا (۱) اور عملی طور پر تہران میں ایک عالمی اسلامی کانفرنس کا ڈھانچہ تیار کیا گیا اور اس میں پوری دنیا سے تمام مسلمان فرقوں کی قیادت کو دعوت دی گئی تاکہ وہاں بیٹھ کر اسلامی اتحاد کے خد و خال طے کریں اور عملی طور پر اتحاد کا ثبوت پیش کریں ، ایران کے دارالخلافہ تہران میں ہر سال بارہ ربیع الاول سے سترہ ربیع الاول کے دوران یہ کانفرنس منعقد ہوتی ہے یہ کانفرنس ، مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی کے بینر تلے انجام پاتی ہے۔(۲)
ایران کے ساتھ ساتھ دنیا کے مختلف گوشہ و کنار میں ہفتہ وحدت کی تقاریب شان و شوکت سے منائی جاتی ہیں جس میں مسلمان پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت با سعادت کی تقاریب ، جشن اور محافل کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی کی راہوں کو جاننے ، مسلمانوں کے زوال کے اسباب و عوامل کو پہچاننے کے لئے سر جوڑ کر بیٹھتے ہیں۔
امت مسلمہ کے اتحاد اور یکجہتی کی یہ فکر ہمیشہ سے مخلص شیعہ اور اہل سنت علماء کی توجہ کا مرکز رہی ہے لیکن بیسوی صدی کے اوائل میں جناب سید جمالالدین اسدآبادی ، جناب محمد عبدُہ ، آیہ اللہ محمد حسین کاشف الغطاء ، جناب عبدالمجید سلیم ، جناب محمود شلتوت، آیہ اللہ محمد تقی قمی اور آیتاللہ بروجردی جیسے نامور دینی علماء کے توسط سے اس کام میں تیزی آگئی (۳) نیز 1979 عیسوی میں ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد امام خمینی ر ح کی کوششوں سے اسلامی مذاہب کے درمیان تقریب اور اتحاد کے عمل میں وسعت اور بہتری آئی اور ان کوششوں نے عملی جامہ کی شکل اختیار کی۔(۴)
ہفتہ وحدت امت مسلمہ کی عزت ، سربلندی اور ترقی کا راستہ ہے کیونکہ تفرقہ کی بھٹی میں امت مسلمہ کی روح اور جسم چھلنی چھلنی ہوگیا ہے ، اسلام دشمن طاقتوں نے ’’ پھوٹ ڈالو حکومت کرو‘‘ کے فارمولے کے تحت ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ ان فرقوں کے اختلافات سے انتہائی درجہ کا فائدہ اٹھائیں اور انہیں آپس میں دست و گریباں کردیں تاکہ اس اختلاف کا فائدہ اٹھا کر ہمیشہ ان پر اپنا تسلط قائم رکھیں۔
دوسری طرف سے قرآن حکیم میں خود پروردگار عالم ہمیں دستور دے رہا ہے کہ اتحاد اور وحدت کا راستہ اختیار کرو اور تفرقہ بازی سے پرہیز کرو ارشاد ہوتا ہے : سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقہ پیدا نہ کرو۔(۵)
لہذا وحدت ایک قرآنی حکم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
۱: https://fa.wikishia.net/view/%D9%87%D9%81%D8%AA%D9%87_%D9%88%D8%AD%D8%AF%D8%AA
۳: https://www.taghrib.org/fa/pioneers
۵: سورہ آل عمران آیت ۱۰۳ ، وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا۔
Add new comment