إنَّ التَّفكُّرَ، حَياةُ قَلبِ البَصيرِ كما يَمشي المُستَنيرُ في الظُّلُماتِ بالنورِ ، يُحسِنُ التَّخلُّصَ و يُقِلُّ التَّربُّصَ ۔ (۱)
یقینا تَفَکُر، با بصیرت دل کی حیات ہے، جس طرح ہاتھوں میں چراغ لئے انسان تاریکی میں چراغ کے سہارے چلتا ہے اور آسانی کیساتھ مشکلات سے گزر جاتا ہے نہ خوف مند ہوتا ہے اور نہ ٹھہرتا ہے۔
لہذا ہر روز کم سے کم 15 منٹ اس پروگرام کے سلسلہ میں جسےاپ نے اپنی کامیابی کے لئے بنایا ہے غور کریں ، یہ عمل اپ کو زیادہ کوشش کرنے اور مقصد تک پہنچے میں مددگار ہوگا ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے امیرالمومنین علی ابن طالب علیہ السلام سے نقل فرمایا کہ انحضرت بہت سارے مواقع پر فرماتے تھے : «نَبِّهْ بِالتَّفَكُّرِ قَلْبَكَ وَ جَافِ عَنِ اللَّیلِ جَنْبَكَ وَ اتَّقِ اللَّهَ رَبَّكَ»[۱] « اپنے دل کو فکر کرنے کے سلسلہ میں اگاہ کرو ، اپنے پہلو کو راتوں سے دور رکھو اور خدا کی بہ نسبت تقوا اختیار کرو» ۔
امام علی علیہ السلام کے اس کلام میں تین باتوں کی جانب اشارہ ہے یعنی امام علیہ السلام نے مسلمانوں کو تین چیزوں کی نصیحت فرمائی ہے :
۱: فکر کرو ۔
۲: نماز شب پڑھو ۔
۳: تقوائے الھی اختیار کرو ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مجلسی ، محمد باقر، بحار الأنوار ،ج۹۲، ص۱۷، ح۱۷ ۔
Add new comment