تقوا
إنَّ التَّفكُّرَ، حَياةُ قَلبِ البَصيرِ كما يَمشي المُستَنيرُ في الظُّلُماتِ بالنورِ ، يُحسِنُ التَّخلُّصَ و يُقِلُّ التَّربُّصَ ۔ (۱)
«وَ مَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا» (۱)
«اور جو لوگ تقوائے الھی اختیار کرتے ہیں خداوند ان کیلئے راہ نجات فراہم کرتا ہے» ۔
خلاصہ: ماہ رمضان میں انسان اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں تقرب پاسکتا ہے اور روزے کا نتیجہ تقوا ہے۔
امیرالمومنین علیہ السلام:
«...أَلَا وَ إِنَّ مِنْ صِحَّةِ الْبَدَنِ تَقْوَى الْقَلْبِ»
... آگاہ رہو! اور یقیناً جسم کی سلامتی میں سے سے ایک، دل کا [اللہ سے] ڈرنا ہے۔
[نهج البلاغه، حکمت 388]
امام على النّقى(عليه السلام)
«مَنِ اتَّقَى اللّهَ يُتَّقى...»
جو اللہ سے ڈرے [لوگ اس سے] ڈریں گے۔
(الکافي، ج 1، ص 137)
خلاصہ: خداوند متعال صاحبان تقوی کے لیے ایک محفوظ قلعہ ہے۔
امیرالمومنین علیه السلام:
«قَليلُ الطَّمَعِ يُفسِدُ كثيرَ الوَرَعِ»
تھوڑا طمع، بہت سارے تقوا کو تباہ کردیتا ہے۔
(ميزان الحكمه، ج6 ص491)
مندرجہ ذیل نوشتہ میں وایات کے تناظر میں ترک گناہ کی اہمیت ملاحظہ فرمائیں تاکہ اس سے سبق لیتے ہوئے ہم اپنے آپ کو گناہوں سے بچا سکیں۔
دنیا ایک عمیق سمندر ہے جسمیں بہت سے لوگ غرق ہوچکے ہیں؛اس بنا پر اس دریا میں تقوائے الٰہی کواپنی کشتی بنا لو۔۔۔
خلاصہ: تقوا ایسا عام مفہوم ہے جو مختلف نیک صفات میں ظاہر ہوتا ہے، اس مضمون میں ان صفات کے بارے میں مختصراً گفتگو کی جارہی ہے۔