ماہ رمضان میں اعمال قبول ہیں

Sun, 03/19/2023 - 17:54

اس خطبہ شعبانیہ کا ایک اور فقرہ ہے [ وَ عَمَلُکُمْ فِیهِ مَقْبُولٌ ؛ اور تمھارے عمل اس ماہ میں مقبول ہیں]

عمل کی دنیا میں دو لفظ کا استعمال کیا جاتا ہے ایک عمل کا صحیح ہونا اور دوسرے عمل کا قبول ہونا ، یقینا ان دونوں میں فرق ہے ، عمل کا صحیح ہونا ایک مسئلہ ہے اور اس کا قبول ہونا ایک دوسرا مسئلہ ! ہر صحیح عمل مقبول بارگاہ خداوند متعال نہیں ہوتا ، ممکن ہے کوئی عمل صحیح ہو مگر بارگاہ الہی میں مقبول نہ ہو، عمل کے صحیح ہونے کی ایک شرط یہ ہے کہ ظاھری طور سے عمل تمام اجزاء اور شرائط کے ساتھ انجام دیا جائے لیکن عمل کے قبول ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس عمل میں عبادت کی روح پائی جاتی ہے ، عبادت کی روح، حضورِقلب ہے جو انسان کو فحشا اور منکر سے منع کرتی ہے، اگر انسان عبادت کے بعد گناہ کا ارتکاب کرے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کی عبادت قبول نہیں ہوئی، روزے کی روح تقوی ہے، اگر ماہ رمضان کے بعد انسان کا تقوی اور خوفِ خدا بڑھ جائے تو روزے قبول ہوئے ہیں وگرنہ انسان نے صرف شرعی ذمہ داری ادا کی ہے۔[1] دعا اس مہینےمیں مستجاب ہوتی ہے کیونکہ روزہ دار کا حضور قلب زیادہ ہوتا ہے اورانسان کی جتنی اللہ کی طرف توجہ زیادہ ہو، دعا کے مستجاب ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔[2]

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

[1] ماخوذ از: گفتار معصومین (علیهم السلام)، آیت اللہ مکارم شیرازی، ج2، ص123۔

[2] ماخوذ از: گفتار معصومین (علیهم السلام)، آیت اللہ مکارم شیرازی، ج2، ص123۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 51