بندگی اورعبادت ، امتیاز کا وہ مقام ہے جو انسانوں کو دیگر مخلوقات سے الگ کردیتا ہے ، اگر انسانوں کی حیات میں عبادت و بندگی نہ ہو تو پھر اس زمین پر حیوانوں کے مانند ہے کہ چند دنوں بعد چلتی پھرتی زندگی پر موت کی چادر اوڑھا دی جائے گی اور اس بدبودار جسم سے نجات پانے کے لئے لوگ اسے مَنُو مٹی تلے میں دفنا دیں گے ۔
لیکن اگر یہی حیات اطاعت الھی میں گذرے تو برسوں بعد بھی اس جسم میں تروتازگی موجود رہے گی جس کا ایک چھوٹا سا نمونہ صحابی رسول اسلام حجر ابن عدی کا جسم ہے ، جو برسوں بعد قبر سے نکالا گیا مگر کفن تک میلا نہیں ہوا تھا ۔
قران کریم اور احادیث میں لفظ عبادت کے متعدد اور مختلف معنی ہیں جو انسانی زندگی کے تمام گوشہ میں شامل ہے مگر اس عبادت کا خاص مفھوم بھی ہے اور وہ انسانوں کا خداوند متعال سے دعا، نماز، ذکر اور قران کریم کے وسیلے رابطہ قائم کرنا ہے جو بہت ہی زیادہ انبیاء اور اولیاء الھی علیھم السلام کے مورد تاکید رہا ہے ، اس حد تک کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے رسول اکرم ـ صلّى الله علیہ وآله وسلّم – منقول حدیث میں فرمایا:
«أَفْضَلُ النّاسِ مَنْ عَشِقَ الْعِبادَةَ، فَعانَقَها بِنَفْسِهِ وَ باشَرَها بِجَسَدِهِ، وَ تَفَرَّغَ لَها، فَهُوَ لایُبالِی عَلی ما أَصْبَحَ مِنَ الدُّنْیا، عَلی عُسْرٍ أَمْ عَلی یُسْرٍ.»[۱]
لوگوں میں سب سے بہتر وہ ہے جس کے دل میں عبادت کا شوق ہو، اپنے پورے وجود کے ساتھ عبادت سے مانوس ہو ، اپنا پورا وقت عبادت الھی میں گذارے اور دنیا کی آسانیوں اور پریشانیوں میں ھرگز اس کے قدم نہ ڈگمگائیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے :
۱: کافى، ج2، ص83؛
Add new comment