رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ماہ رمضان سے پہلے، ماہ شعبان کے آخری جمعے کو جو خطبہ دیا کہ جسے خطبہ شعبانیہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ، رسول خدا صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے اس خطبے میں فرمایا "اَنفاسُکُم فیهِ تَسبیحٌ، ونَومُکُم فیهِ عِبادَةٌ، وعَمَلُکُم فیهِ مَقبول ، ودُعاؤُکُم فیهِ مُستَجابٌ"[۱]، "اس (مہینے) میں تمہاری سانسیں تسبیح ہیں، اور اس میں تمہاری نیند عبادت ہے اور اس میں تمہارا عمل قبول ہے اور اس میں تمہاری دعا مستجاب ہے"۔
ماہ رمضان کی برکات سے فیض یاب ہونے کے لئے دو چیزوں کی ضرورت ہے: ایک خود ماہ مبارک رمضان کا وجود اور دوسرے انسان کی ظرفیت اور گنجائش میں وسعت ، یعنی ایک طرف انسان ماہ رمضان میں داخل ہونے کے لئے تیار ہو اور دوسرے جانب اس مبارک مہینے کی خاص برکتوں پر ایمان و اعتقاد بھی رکھتا ہو، یعنی اگر انسان فقط زبان سے یہ کہے کہ ماہ رمضان ، رحمت، مغفرت اور برکت کا مہینہ ہے لیکن دل سے اس بات کا معتقد نہ ہو تو اس مہینے سے متعلق برکتوں کو حاصل نہیں کرپائے گا کیوں کہ اس مہینے اور دوسرے مہینوں سے فرق ہے ، اس میں جو اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے وہ دوسرے مہینوں سے بڑھ کر ہے، خداوند متعال اس ماہ میں عمل انجام دئیے بغیر بھی ثواب دیتا ہے، انسان کی سانسیں اس کے اختیار سے باہر ہیں مگر اسے بھی تسبیح کے مانند شمار کیا جارہا رہے ، نیند زندگی کا لازمہ ہے مگر عبادت کا حصہ بنا دیا گیا ، لہذا بخشش و عطا کی فراوانی کی خبر سُن کر اس کا انکار نہیں کرنا چاہئے کیونکہ عطا کرنے والا کریم، سخی اور لامحدود خزانوں کا مالک ہے۔
اس ماہ میں ملنے والے فراوان ثواب کو ہرگز تنقید کی نگاہوں سے نہ دیکھئے کیوں کہ جو خدا اس مہینے کو دوسرے مہینوں پر فضیلت دے سکتا ہے، وہی خدا اس مہینے کی نیکیوں کے ثواب کو بڑھا بھی سکتا ہے ۔
پروردگار ہم سب کو اس ماہ سے بہتر سے بہتر استفادہ کی توفیق عنایت کرے ۔ امین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے :
۱: عیون أخبار الرضا علیہ السلام، شیخ صدوق، ج2، ص265.
Add new comment