حضرت ابوطالب(ع) اور رسول خدا (ص) کی حفاظت

Thu, 02/16/2023 - 06:32

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کی رسالت کے دفاع  میں جناب ابوطالب کے اقدامات اور ان کے موقف کی نثر اور نظم دونوں اصںاف سخن میں  صراحت ہے جس  کے بیان سے تاریخ بھری پڑی ہے  ۔

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جناب ابوطالب کی محبت اور آپ کے سلسلے میں ان کے ایمانی موقف کو واضح  کرنے کے لئے ہم یہاں پر ان  کے بعض اشعار کا ترجمہ پیش کریں گے جو آپ نے نظم فرمائے ہیں :

« اے ہمارے حق میں خدا کی طرف سے گواہ گواہی دے کہ میں نبی خدا احمد کے دین مبین پر ہوں

ایک دوسرے شعر میں آپ کہتے ہیں خدا کی قسم میں آپ تک کفار کی جماعت نہیں پہنچنے دوں گا یہاں تک کہ میں مٹی کے نیچے دفن ہوجاؤں)

اپنے کام کو مضبوطی سے آگے بڑھاؤ اور تمہارے اوپر کوئی پابندی نہیں ہے تمہارے لئے اس کام کی کامیابی کی بشارت ہے اور تمہاری آنکھیں ٹھنڈی رہیں

میں جانتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم بشریت کے لئے آنے والے تمام دینوں سے بہتر ہیں «۔  

 کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ میں نے محمد (ص) کو اللہ کے نبی موسی (س) کی طرح پایا ہے ۔

اسی طرح جناب ابوطالب کی جانب سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حمایت اور آپ کے دفاع کا وہ موقع ہے جب قریش نے اللہ کے رسول (ص) پر اوجهڑی اور دیگر گندی چیزیں پھیکیں  آپ نے اس موقع پر تمام کفار کو جمع کیا اور ان کی داڑھیوں کو پکڑ کر انہیں خون آلود کرتے ہوئے اللہ کے رسول (ص) سے فرمایا کہ آپ پیغمبر خدا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) سید و سردار اور نیک افراد کی اولاد ہیں وہ بھی پاکیزہ تھے اور آپ کی ولادت پاکیزہ ہے ۔

اپ ہمیشہ صحیح اور حق کے راستے پر چلنے والے ہیں باوجود اس کے کہ ابھی بچے ہیں ۔

جناب ابوطالب (س) نے اپنے بیٹے اور حضور کے چچا زاد بھائی حضرت علی علیہ السلام سے  فرمایا کہ تمھیں چاہئے کہ ہمیشہ اپنے چچا زاد بھائی کے ساتھ کھڑے رہو اس کے بعد اپ نے فرمایا اے علی (ع) اور جعفر تم ہمارے معتمد ہو جب زمانے کے حالات ستائیں اور مصیبتوں کے دن آئیں تو تم دونوں محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو تنہا نہ چھوڑنا اور ان کی مدد کرنا ان کے والد میرے مادری اور پدری سگے بھائی ہیں ۔

خدا کی قسم میں نے نبی (ص) کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا اور نہ ان کے اعلی خاندان کے افراد ہی انھیں تنہا چھوڑیں گے ۔

نبی خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے سلسلہ میں جناب ابوطالب (س) کا عظیم موقف اس وقت بھی واضح ہوا جب اپ شعب ابوطالب میں اپنے بیٹے علی (ع) نبی خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بستر پر سلاتے تھے تاکہ اللہ کے رسول (ص) کی حفاظت کرسکیں ۔

آپ کا یہ برتاؤ کسی نسبی رابطہ یعنی رسول خدا (ص) چچا ہونے کی بنیاد پر نہیں تھا ، آپ نے اپنے بیٹے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا میرے بیٹے صبر کرو ، صبر زندہ و متحرک انسان کے لئے بہتر ہے ، میں نے اپنی پوری کوشش اپنے حبیب بن حبیب کی جان کی حفاظت کے لئے صرف کردی ، حضرت علی علیہ السلام نے جواب دیا میں اپنی پوری کوشش بھی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت میں صرف کردوں گا ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 59