حضرت زینب سلام اللہ علیہا حیا ، عصمت ، پاکدامنی اور کردار میں اپنی مادر گرامی کا ائینہ تو سخن اور بیان میں اپنے والد کی طرح تھیں نیز اپ نے صبر و شجاعت کو اپ دونوں بھائیوں حسن اور حسین علیہما السلام سے سیکھا تھا ۔
مورخین تحریر کرتے ہیں کہ جس وقت نبی کی اکلوتی لاڈی بیٹی حضرت فاطمہ زہراء کے گلستان حیات میں بیٹی کے وجود کی خوشبو پھیلی تو اس وقت مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سفر پر تھے ، بی بی دو عالم حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا نے امام علی علیہ السلام کو خطاب کرکے فرمایا کہ بابا سفر پر ہیں اپ ان کا نام رکھئے تو امام علی علیہ السلام نے فرمایا کہ میں اس کام میں رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر سبقت نہیں لوں گا ، انتظار کریئے انحضرت بہت جلد سفر سے واپس لوٹ ائیں گے ، جب رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سفر سے لوٹے تو اپ سے نام رکھنے کی خواہش کی گئی ، اپ نے فرمایا کہ میں اس کام میں خدا پر سبقت نہیں لوں گا ، ناگہاں جبرئیل امین آئے اور اپ نے فرمایا : خدا نے اپ کو سلام پہنچایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس لڑکی کا نام «زینب » رکھئے ، رسول خدا (ص) نے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو مانگا ، ان کے بوسے دیئے اور اپنے ارد گرد بیٹھے لوگوں کو خطاب کرکے فرمایا : « حاضرین اور غائبین کو نصیحت کرتا ہوں کہ اس لڑکی کا احترام کریں ، سچ ہے کہ یہ خدیجہ (س) کی شبیہ ہے » ۔
جناب زینب سلام اللہ علیہا کی کنیت اور القاب
«ام کلثوم » و «ام عبد الله » و «ام الحسن » و «ام المصائب » و «ام الرزایا» و «ام النوائب » اپ کی کنیت اور «عقیله بنی هاشم » و «عقیلة الطالبیین » و «صدیقه صغری » و «عصمت صغری » و «الراضیه » و «امینة الله » و «عالمة غیر معلمه » و «فاهمة غیر مفهمه » و «مجتهده » و «حافظة الودایع و الاسرار» اور «موثقة فی نقل الاحادیث و الاخبار» اپ کے القاب ہیں ، ان تمام القابات میں چار لقب «عالمه غیر معلمه، مجتهده، حافظه الودایع و الاسرار و موثقه فی نقل الاحادیث و الاخبار» اپ کی علمی اور روائی شخصیت اور عظمت کا بیانگر ہے ۔
حضرت زینب کی روائی شخصیت
اپ کی روائی شخصیت کا بزرگ علمائے کرام نے اعتراف کیا ہے ، ابوالفرج اصفهانی اپ کے سلسلہ میں تحریر فرماتے ہیں : عقیلۂ زینب ، حضرت علی ابن طالب علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی بیٹی ہیں ، اپ وہ ہیں جن سے بزرگ صحابی ابن عباس نے حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیہا کے خطبہ فدک کو نقل کیا ہے ۔
انساب الطالبیین میں تحریر ہے کہ زینب کبری حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام کی بیٹی اور ان کی کنیت ام الحسن ہے ، اپ نے اپنی مادر گرامی سے روایت نقل کی ہے ۔
مرحوم سید نورالدین جزائری نے خصائص الزینبیۃ میں تحریر کیا ہے کہ اپ کے القابات میں سے ایک لقب «موثقه» ہے ، اپ حضرت سید الشهدا امام حسین علیہ السلام اور حضرت سید سجاد کے مورد تائید ہیں ، لہذا امام سجاد علیہ السلام نے بارہا و بارہا فرمایا : «حدثتنا عقلیتنا» ۔
عظیم مرجع تقلید آیت الله العظمی ابوالقاسم خوئی علیہ الرحمۃ نے رجال کی گفتگو میں فرمایا : حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے اپنی مادر گرامی سے روایت نقل فرمائی ہے ۔
Add new comment