اس گفتگو کے اغاز میں سب سے پہلا سوال ہے یہ ہے کہ قران کریم میں ادیان الہی کے اتحاد کا محور کیا ہے ؟
اس سوال کا مختصر سا جواب یہ ہے کہ قران کریم نے اپنی بہت ساری ایتوں میں الھی ادیان کے اتحاد کی گفتگو کی ہے اور تمام لوگوں کو انہیں بنیادوں اور محور پر اتحاد کی دعوت دی ہے جیسا کہ سورہ بقرہ کی ۲۸۵ ویں ایت شریفہ میں فرمایا : آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ ؛ رسول ان تمام باتوں پر ایمان رکھتا ہے جو اس کی طرف نازل کی گئی ہیں اور مومنین بھی سب اللہ اورملائکہ اور مرسلین پر ایمان رکھتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہم رسولوں کے درمیان تفریق نہیں کرتے ہم نے پیغام الہی کو سنا اور اس کی اطاعت کی پروردگار اب تیری مغفرت درکار ہے اور تیری ہی طرف پلٹ کر آنا ہے ۔ (۱)
خداوند متعال نے اس ایت کریمہ میں گذشتہ رسولوں اور ان پر نازل ہونے والی کتابوں پر ایمان ، انبیاء اور مومنین کی خصوصیت بتائی کہ اس امت اور گذشتہ امت کے نبی پر نازل ہونے والے صحیفوں اور کتابوں نیز موجودہ نبی اور اس پر نازل ہونے والی کتاب میں کوئی فرق نہیں ہے کیوں کہ سبھی ایک پروردگار کی جانب سے نازل ہوئی ہیں لہذا سبھی کو متحد رہنا چاہئے۔
خداوند متعال نے ایک دوسرے مقام پر اہل کتاب کو اتحاد کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا : قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ ۔۔۔۔ ؛ اے پیغمبر آپ کہہ دیں کہ اہلِ کتاب آؤ ایک منصفانہ کلمہ پر اتفاق کرلیں ۔ (۲) وہ منصفانہ کلمہ اور عنوان ، خدا کی وحدانیت کا اقرار اور شرک و ظلم سے دوری و اجتناب ہے در حقیقت قران کریم نے ادیان اسمانی کے ماننے والوں کو توحید اور شرک سے نفی کی جانب دعوت دی ہے اور اسے محور اتحاد شمار کیا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ بقرہ ، ایت ۲۸۵ ۔
۲: قران کریم ، سورہ آل عمران ، ایت ۶۴ ۔
Add new comment