شھید حاج قاسم کا زندگی نامہ (۱)

Thu, 12/29/2022 - 07:35

(کسی چیز سے نہیں ڈرا)

میرے قبیلہ (۱) کو میری بہن ہاجر پہچانتی ہیں ، وہ قبیلہ میں علم نسب شناسی (۲) میں مرتبہ اول میں ہیں، تمام بزرگوں کے بیان کے مطابق میرے جد اعلی یعنی ـ پسر قربان ـ اپنے بھائی کے ہمراہ ، کہ ایک بیان کے مطابق دونوں ایک ماں سے ہیں مگر باپ الگ ہیں اور ایک دیگر بیان کے مطابق علاقہ فارس کے بزرگوں میں سے تھے ، معلوم نہیں کہ انہیں تبعید کیا گیا یا کسی اور وجہ سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے، وہ دونوں نی ریز فارس (۳) سے ہجرت کرکے جس مکان سے نہر ہلیل کا اغاز ہوتا ہے پہنچے ، اس نہر کا ۳۵۰۰ سے ۴۰۰۰ کی اونچائی اور بلندی سے آغاز ہوتا ہے ، یہ نہر ۳۰۰ کلیومیٹر کی دوری طے کرنے کے بعد صوبہ کرمان کی انتہا اور بلوچستان کے ابتداء میں جازموریان جھیل میں گرتی ہے ، انہوں نے اس جگہ قیام کے بعد نہر کے اطراف اور آس پاس ۱۵ سے ۲۰ کلیلومیٹر کی دوری تک موجود تمام زمینوں کو اپنے قبضہ میں لے لیا ۔

میر قربان کے ولی ، محمد ، حسین اور ابراھیم نامی چار بیٹے اور ایک بیٹی تھیں کہ جن کی علی داد سے شادی کردی گئی ، میر قربان کے چاروں بیٹوں نے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مستقل قبیلہ تشکیل دیا کہ ہر ایک قبیلہ کے اندر لڑکوں کا خاندان تشکیل پایا ، لہذا میر قربان کی نسل سے چار بیٹوں اور ایک بیٹی سے ـ سلیمانی خاندان ـ وجود میں ایا کہ اج بھی اسی نام سے یاد کیا جاتا ہے ، محمدی ، حسینی ، ابراہیمی یا امیرشکاری ، مش ولی ، علی دادی ۔ میرے ماں اور باپ زارالی کے دو خاندانوں سے ہیں جو مش ولی کی نسل سے ہیں ، میرے والد ابراہیمی قبیلہ اور میری والدہ لری قبیلہ سے ہیں ، میرے خاندان کا طول و عرض میں ، بنیاد اور رشتہ کچھ اس طرح ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

فارسی کتاب «از چیزی نمی ترسیدم» سے اقتباس

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 9 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 57