ڈاکٹر رسول جعفریان کی تحریر سے اقتباس
معصومین علیھم السلام انسانوں کی مادی اور معنوی زندگی کے لئے نمونہ عمل اور ائڈیل ہیں ، اپ کی سیرت و اعمال جو فقہ ، تربیت اور اخلاق کی دنیا میں ہم شیعوں کی عظیم میراث ہیں اور شیعہ ان کی پیروی کرکے خود کو معصوموں کے ہم رنگ بن سکتے ہیں ، غلو کے بہانے چاہنے والوں کو ان سے دور نہ کیا جائے کیوں کہ ان سے دور کرنے کی کوشش درحقیقت معصوموں کو انسانوں کی زندگی اور حیات سے دور کرنے کی کوشش ہے کہ جس کے نتائج خطرناک اور ناقابل تدارک ہیں ۔
اگر معصومین علیھم السلام کی سیرت ، انسانی حیات کا ائڈیل اور انسانوں کے لئے نمونہ عمل نہ ہو تو پھر مرسل اعظم حبیب کبریا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سلسلہ میں قران کریم کا یہ ارشاد کہ « لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ؛ درحقیقت تمہارے لئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات) میں نہایت ہی حسین نمونہ (حیات) ہے » (۱) ، بے معنی ہوگی ، لہذا ہمیں حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا کو جو معصوم ہیں اور کثیر اصحاب رسول (ص) سے تواتر کے ساتھ نقل ہونے والی روایتوں کے مطابق سیدۃ النساء العالمین ہیں ، نمونہ عمل اور ائڈیل کے طور پر دیکھنا چاہئے ، حضرت زہرا سلام اللہ علیھا تمام مقام و منزلت اور احترام کے ساتھ دنیا کی ۴ برتر اور عالی رتبہ خواتین حضرت مریم ، آسیہ ، خدیجہ میں سے ایک ہیں ، پھر بھی اپ نے عام خواتین کی طرح زندگی بسر کی اور جو کچھ اپنی مادر گرامی خصوصا والد محترم آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے میراث کے طور پر حاصل کیا تھا ، انہیں دینی اخلاقیات کے دائرہ میں زندگی گزاری کہ ہم اس مقام پر ان کی سیرت کے کچھ نمونے جسے معتبر اسلامی اور حدیث کی کتابوں میں نقل کیا گیا ہے پیش کر رہے ہیں :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سوره احزاب ، آیه ۲۱ ۔
Add new comment