شھر مکہ ، شھر امن الھی ایک عظیم تبدیلی سے روبرو ہے ، دنیا ایسے نور سے منور ہونے والی ہے جو پورے علاقہ کو منور کردے گا ، کفر و استبداد و ظلم کی تاریکی چھٹ جائے گی ، علاقہ میں عظیم تبدیلی رونما ہوگی ، ایک بچہ جو جھالت و نادانی سے برسرپیکار ہوگا اور اپنی ولادت سے لیکر رحلت فقط و فقط برکت کا مرقع ہوگا ، دنیا اسے خدا کا اخری پیغمبر ، مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے نام و عنوان سے جانے اور پہچانے گی ۔ (۱)
مرسل اعظم صلی الله علیہ و آلہ وسلم کے اخلاقیات مکہ میں رہنے والوں کے زبان زد تھے ، قران نے بھی اپ کے سلسلہ میں فرمایا : انک لعلی خلق عظیم ، (۲) ہم اس مقام پر کچھ صفات کو نمونہ کے طور پر پیش کررہے ہیں :
۱: دوسروں کا احترام
مخلوقات عالم یعنی انسانوں کے احترام کی دین اسلام نے بہت زیادہ تاکید کی ہے اور اس سنت حسنہ کا اغاز خداوند سبحان نے کیا ہے ، پروردگار عالم نے اس سلسلہ میں قران کریم میں فرمایا : «وَ لَقَدْ كَرَّمْنا بَني آدَمَ وَ حَمَلْناهُمْ فِي الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَ رَزَقْناهُمْ مِنَ الطَّيِّباتِ وَ فَضَّلْناهُمْ عَلى كَثيرٍ مِمَّنْ خَلَقْنا تَفْضيلاً » ۔ (۳)
اور ہم نے بنی آدم کو کرامت عطا کی ، انہیں خشکی اور دریاؤں میں سواریوں پر بیٹھایا ، انہیں پاکیزہ رزق عطا کیا اور اپنی مخلوقات میں سے بہت سوں پر فضیلت دی ہے ۔
حبیب کبریا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم زمین کی برترین اور مکمل ترین مخلوقات میں سے تھے اپ عظیم الھی منصب کے حامل ہونے کے باوجود ہمیشہ عوام کا بے حد احترام کیا کرتے تھے اور لوگوں کے احترام میں نشست ختم ہونے تک ان کے ساتھ بیٹھے رہتے تھے ، انس بن مالک کہتے ہیں :
« اگر کوئی داخل ہوتا اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی خدمت میں بیٹھا تو حضرت ہرگز نہیں اٹھتے تھے یہاں تک کہ وہ خود نشست سے اٹھ جاتا » ۔ (۴)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: شیخ طبرسی، إعلام الورى بأعلام الهدى، ص ۷ و ۸ ۔
۲: قران کریم ، سورہ قلم ، ایت ۴ ۔
۳: قران کریم ، سورہ اسراء ، ایت ۷۰ ۔
۴: طبرسی، حسن، مكارم الأخلاق، ص ۱۸۔
Add new comment