حضرت صدیقہ طاھرہ ، زہراء مرضیہ ، حوراء انسیہ ، فاطمہ سلام اللہ علیھا نے خطبہ فدک میں ماں اور باپ کے ساتھ نیکی اور احسان کے سلسلہ میں فرمایا : «وبَرُّ الوالدین وقایۀ من السخط...» ماں باپ کے ساتھ نیکی خدا کے غضب اور غصہ سے نجات کا باعث ہے ، لہذا عذاب سے نجات کا ایک وسیلہ اور راستہ ماں باپ کیساتھ نیکی ہے ، یہ نیکی اس بات کا باعث بنے گی کہ انسان کو خدا کی بندگی اور اطاعت کی توفیق حاصل ہو ، وہ اس طرح خدا کا تقرب حاصل کریں اور بلند مقام اور مرتبہ پر تک پہنچیں ۔
بی بی دوعالم حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا کی اس حدیث کے مفھوم کو حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے بھی اپنے بیان میں فرمایا ہے ، ایک شخص نے حضرت امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا : إِنَّ أَبِي قَدْ كَبِرَ جِدّاً وَ ضَعُفَ فَنَحْنُ نَحْمِلُهُ إِذَا أَرَادَ اَلْحَاجَةَ فَقَالَ إِنِ اِسْتَطَعْتَ أَنْ تَلِيَ ذَلِكَ مِنْهُ فَافْعَلْ وَ لَقِّمْهُ بِيَدِكَ فَإِنَّهُ جُنَّةٌ لَكَ غَداً ۔ (۱)
میرے والد اس قدر بوڑھے ہیں کہ وہ خود قضائے حاجت کے لئے بھی نہیں جا سکتے میں انہیں اٹھا کر لے جاتا ہوں ، امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: اگر تمھارے لئے مقدور ہے تو خود اس کام کو انجام دو اور خود ان کے دہن میں لقمہ رکھو کہ یہ عمل تمہیں جہنم سے نجات کا وسیلہ ہے ۔
خداوند متعال نے بھی ماں باپ کی اطاعت اور پیروی کو اپنے بندوں پر واجب قرار دیا ہے جیسا کہ سورہ اسراء کی ۲۳ویں ایت شریفہ میں ارشاد ہے : « وَ قَضى رَبُّكَ أَلاَّ تَعْبُدُوا إِلاَّ إِيَّاهُ وَ بِالْوالِدَيْنِ إِحْسانا ؛ تمھارے پروردگار نے تمھیں حکم دیا ہے کہ اس کے علاوہ کسی اور کی عبادت نہ کرو اور اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو » ایت کریمہ کے اس مفھوم کو قران کریم کے مختلف مقامات اور مختلف ایات میں تکرار کیا گیا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: کلینی ، اصول کافی ، ج ۲ ، ص ۱۶۲ ۔
۲: قران کریم ، سورہ اسراء ، ایت ۲۳ ۔
Add new comment