ان حالات میں کہ اسلام دشمن عناصر دین اسلام سے مقابلے اور محاذ ارائی پر کمر بستہ ہے اور کھلم کھلا دین اسلام سے بر سرپیکار ہے نیز اس بات پر مُصِر ہیں کہ « ایکیسویں صدی میں عالم اسلام سے مقابلہ، امریکا کی خارجہ پالیسی کا اہم ترین میدان ہے » اور « مستقبل میں انسانی معاشرے کا اصل تصادم و ٹکراو ، اسلامی ثقافت اور مغربی ثقافت کے درمیان تصادم و ٹکراو ہے » ۔ (۱)
ایک ارب ابادی پر مشتمل مسلم طبقہ کہ جس کے پاس منابع ، امکانات اور وسائل کی فراوانی ہے ، عالمی میدان میں اثر گزار ہونے کے بجائے اپسی اور دینی اختلافات میں اپنا سرمایہ ضائع اور برباد کرنے میں مصروف ہے کہ جو فقط دشمن کے حق میں فائدہ بخش ہے ۔
ہم اس مقام پر ہفتہ وحدت کی بعض ضرورتوں کو شمار کررہے ہیں :
۱: اس وجہ سے کہ دین اسلام ، دین کامل اور تحریف نشدہ ، توحید پرستی کا دین ہے ہفتہ وحدت کی ضرورت ہے ۔
۲: وہ شیعہ و اہل سنت کہ جو مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کے روز ولادت میں اختلاف رکھتے ہیں ان کے درمیان اتحاد کی بقا اور حفاظت کے لئے خصوصا ان علاقوں میں جہاں دونوں مذاھب کے ماننے والوں کی توجہ کے قابل آبادی ہے ، ایسے علاقوں میں الگ الگ تاریخوں میں محافل اور جشن کا انعقاد دلسچپ نہ ہوگا ۔
۳: کیوں کہ قران تمام مسلمانوں کی کتاب ہے اور ایک ایسی جامع کتاب ہے جو تمام انسانوں کی ہدایت کے لئے نازل ہوئی ہے ۔
۴: انقلاب اسلامی ایران کی پیروزی کے اہم ترین اسباب میں سے ایک اتحاد اسلامی ہے ۔
اس سلسلہ میں ڈاکٹر کریم راستگو کہتے ہیں :
ہفتہ وحدت میں پوشیدہ دو زاویہ قابل توجہ ہے :
ایک: یہ کہ یہ ایام مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی ولادت کے ایام سے منسوب ہیں کہ جس کا اغاز اہل سنت برادری اور انتہا شیعہ برادری کے یہاں ہے ۔
دو: یہ کہ جن مقامات پر اہل سنت اور شیعہ برادری ایک ساتھ زندگی بسر کرتے ہے اختلافات اس بات کا سبب بنیں گے معاشرہ کی امنیت ختم ہوجائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
۱: هنربخش ، مینا ، مقالہ ، https://www.magiran.com/article/1119600
Add new comment