جابر ابن عبداللہ جب چہلم کے دن قبر امام حسین علیہ السلام پر پہنچے تو اپ نے گریہ فرمایا اور کہا : اے ابا عبداللہ علیہ السلام میں اپ کی مدد کے لئے کربلا میں نہ تھا « يا لَيتَنا کُنّا مَعَک فَنَفوضُ فوزاً عظيما » اے کاش ہم نے اپ کے ساتھ ہوتے کہ فوض عظیم پر فائز ہوجاتے ، «عبيد الله حر جوفي» نے امام حسین علیہ السلام کی مدد نہ کی اور بعد میں کربلا پہنچ کر اس بات پر انسو بہا رہے تھے اور خود کو خطاب کرتے ہوئے کہ رہے تھے کہ تمہیں توفیق نہ ہوئی کہ امام وقت علیہ السلام کی مدد کرسکو اور قیامت کے دن ان کی مادر گرامی حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا سے اپنی شفاعت حاصل کر سکو ۔
اور کبھی گریہ معرفت کا گریہ ہے یعنی ہمارے انسو اس لئے بہتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام کس قدر اچھے صفات کے مالک تھے ، اپ کا صبر کس قدر زیادہ تھا کہ اپ نے امت کی نجات کے لئے اپنے پورے کنبے کی قربانی پیش کردی ، امام حسین علیہ السلام نماز و ایثار فداکاری کا مکمل مظھر ہیں اور اس کے بر خلاف ہم کس قدر برے ہیں ، ہم کیوں گناہ کرتے ہیں ، کیوں امام حسین علیہ السلام کا نور ہمارے دلوں میں نہیں اترتا ، کیوں نور خدا ہمارے دلوں میں نہیں اتا ، یہ گریہ بھی ایک فطری گریہ ہے ۔
لہذا علماء اور صاحبان علم کا یہ کہنا کہ حضرت اباعبد الله الحسین علیہ السلام پر گریہ اور انسو بہانے سے گناہیں دھل جاتی ہیں البتہ اس مقصد یہ نہیں ہے کہ انسان گناہوں کے مقابل بیمہ ہوجاتا ہے اور وہ گناہ نہیں کرسکتا بلکہ گناہ بخش دی جاتی ہیں ۔
Add new comment