سوال : جس کا اصل سرمایہ حرام رہا ہو اگر وہ اپنی زندگی حلال کرنا چاہے تو کیا کرے؟
جواب: اگر حرام مال کے مالکوں کا علم ہو تو انہیں راضی کرے اور اگر انہیں جانتا پہچانتا نہ ہو نیز ان تک دسترسی بھی نہ ہو مگر حرام مال کی مقدار معلوم اور معین ہو تو مجھول المال کا حکم رکھتا ہے کہ جسے مالکوں کی جانب سے شرعی فقراء کو صدقہ دے دے ، البتہ احتیاط کی بناء پر لازم ہے کہ حاکم شرع سے اجازت لی جائے اور اگر حرام مال کی مقدار سے لاعلم ہو نیز اس کے مالکوں سے بھی اگاہ نہ ہو تو خمس ادا کرے ۔
بقایاجات کا خمس
سوال: اگر حکومت مدتوں بعد بقایاجات کے ساتھ ملازمین کی تنخواہ ادا کرے تو کیا وہ رقم اس سال کی درامد کا حصہ شمار ہوگی اور خمس کی تاریخ انے پر اس کا خمس ادا کیا جائے گا یا اس پر خمس واجب نہیں ہے ؟
جواب: بقایاجات جس سال دریافت ہوئے ہیں اس سال کی درامد کا حصہ ہیں لہذا سال کے خرچ سے بچی ہوئی رقم پر خمس واجب ہے ۔
سوال : میں جس جگہ ملازم ہوں وہ مرکز کئی برسوں سے میرا مقروض ہے اور اج تک انہوں نے میرا بقایا نہیں لوٹایا ہے ، کیا محض دریافت ہونے پر اس پر خمس واجب ہے ؟ یا اس رقم پر ایک سال گزرنے کے بعد خمس واجب ہوگا ؟
جواب: اگر بقایا اپ کی تنخواہ یا اپ کی محنت کی اجرت ہو اور خمس کی تاریخ تک اپ اسے دریافت نہ کرپائیں تو جس سال دریافت ہو وہ اس سال کی درامد کا حصہ ہے کہ اگر اسی سال خرچ ہوجائے تو اس پر خمس واجب نہیں ہے ۔ (۱)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: استفتائات حضرت ایت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای دام ظلہ
Add new comment