جس وقت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی محبت بھری انکھیں دنیا سے بند کرلیں اور افتاب رسالت لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل ہوگیا ، اس وقت موقع کے متلاشی افراد سقیفہ بنی سعدہ میں جمع ہوئے اور ایک ہنگامے کے بعد حکومت کی باگ ڈور ابوبکر فرزند ابوقحافہ کے سپرد کردی جبکہ پیغمبر اسلام (ص) پہلے ہی خدا کے حکم سے حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو اپنا جانشین معین فرما چکے تھے ۔
ابوبکر کے بعد حکومت عمر کو ملی اور ان کے بعد عثمان کو اس طرح یہ افراد ۲۵ سال تک حکومت کرتے رہے ، اس طولانی مدت میں نمائندہ الھی ، حکومت اسلامی واقعی حقدار اور پیغمبر اسلام (ص) کے حقیقی جانشین حضرت علی علیہ السلام صبر سے کام لیتے رہے اور یہ اسلامی تاریخ کا دردناک اور افسوسناک حادثہ ہے ، یہاں تک کہ دوسرے مذاھب کے افراد یا وہ لوگ جو کسی بھی مذھب کے قائل نہ نہیں ہیں ، جب وہ حضرت علی علیہ السلام کی طاقت فرسا کوششوں ، فداکاریوں ، خلوص ، شجاعت ، علم و عمل ، فکر و خیالات اور عدل و انصاف کو دیکھتے ہیں تو اس ظلم و ستم کے خلاف نفرت کا اظھار کرتے ہیں چہ جائیکہ منصف مزاج مسلمان اور ہم شیعوں کے نزدیک تو اس ظلم کا اثر کوہساروں سے زیادہ بلندتر اور افسوسناک ہے ۔
سن گیارہ ہجری میں ابوبکر خلیفہ ہوئے اور ۶۳ سال کی عمر میں سن ۱۳ ھجری میں دنیا سے انتقال کرگئے ، انہوں نے ۲ سال ، ۳ مہینے اور ۱۰ دن حکومت کی ۔ (۱)
ان کے بعد عمر ابن خطاب خلیفہ بنے اور سن ۲۳ ھجری میں ابولولو فیروز کے ہاتھوں قتل کردیئے گئے، انہوں نے بھی ۱۰ سال ، ۶ مہینے اوعر ۴ سال خلافت کی ۔
اور عمر ابن خطاب نے اپنے بعد خلیفہ کے بارے میں ایک شورای تشکیل دی جس کا نتیجہ حسب توقع عثمان کے حق ہی میں نکلا ، انہوں نے سن ۲۴ ھجری محرم کے شروع میں خلافت کی باگ ڈور تھامی اور اپنی نا اںصافیوں کی پر بناء پر ماہ ذہ الحجہ سن ۳۵ ھجری میں مسلمانوں کے ایک گروہ کے ہاتھوں قتل کردیئے گئے ، انہوں نے بھی تقریبا ۱۲ سال حکومت کی ۔ (۲)
رسول خدا (ص) کے انتقال کے جن لوگوں نے حضرت علی علیہ السلام کا حق غصب کرلیا تھا حضرت علی علیہ السلام نے ان کے خلاف آواز بلند کی اور جہاں تک اسلامی مفاد نے اجازت دی وہاں تک برابر اعتراض اور احتجاج کرتے رہے اور لوگوں کو بتاتے رہے کہ ان کا مسلم الثبوت حق غصب کرلیا گیا ہے اور اس راہ میں حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا قدم قدم پر اپ کا ساتھ دیتی رہیں اور عملی طور واضح کردیا کہ ابوبکر کی خلافت ، غاصبانہ خلافت تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
۱: مروج الذھب ، ج ۲ ، ص ۳۰۴
۲: وہی
Add new comment