رانک اسلانیان نامی ایک عیسائی خاتون کہ جو حضرت آیت الله میلانی کے ذریعہ شیعہ ہوئی تھی اور حضرت آیت الله میلانی نے ان کا نام فاطمہ رکھا ، اپنے شیعہ ہونے کی وجہ اور بنیاد بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ میں آٹھویں امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کی عنایتوں کے صدقہ میں شیعہ ہوئی ہوں ۔
انہوں ںے اپنے حالات زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ میں شدید قسم کے درد میں مبتلا تھی اور اس کے علاج کے لئے طولانی مدت تک تہران کے ایک ہاسپیٹل میں ایڈمیٹ تھی ، ہر قسم کے کام کی طاقت مجھ سے ختم ہوچکی تھی ، اخر میں ڈاکٹرس نے مجھے با خبر کیا کہ میری کمر کے تین مہرے (گرہ) خراب ہوچکے ہیں اور پھر اہستہ اہستہ مجھے قانع کرادیا گیا کہ اپ کی بیماری لا علاج ہے ۔
سننے کے بعد ہم جس جسمانی اور روحانی تکلیف سے روبرو ہوئے وہ بیان نہیں کرسکتی ، نا امیدی میرے پورے وجود پر چھا گئی ، موت کے دن کے گننے لگی اور زندگی کا مزہ ختم ہوگیا کہ ایک دن ایک نرس نے کہ جو میرے حالات اور میری میڈیکل رپورٹ سے اگاہ تھی مجھ سے کہا کہ اپ امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کی زیارت کو جایئے اور ان سے شفا کی درخواست کریئے یقینا اپ کو شفا ملے گی اور اپ ٹھیک ہوجائیں گی ، میں نے انہیں جواب دیا کہ ہم عیسائی ہیں اور وہ شیعوں کے امام ہیں ، کس طرح اپ کے پاس جاوں اور پھر ڈاکٹرس کے کہنے کے مطابق میری بیماری لاعلاج ہے ۔!!
نرس نے کہا کہ امام رضا علیہ السلام ہر مرض کی شفا ہیں اور اپ کی طاقت تمام انسانوں سے بالاتر ہے اس کے علاوہ اپ سب کے حق میں مہربان ہیں اور ھر کسی کو نا امید نہیں کرتے ۔
میری پاس بھی کوئی راستہ نہ تھا میں نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ جس طرح بھی ہوسکے مجھے مشھد لے چلئے ، انہوں نے ٹرین کا ٹکٹ لیا اور مجھے برتھ پر لیٹا کر مشھد مقدس لے گئے ، اسی حالت میں مجھے حرم امام رضا علیہ السلام میں داخل کردیا اور صحن انقلاب میں موجود سنہری جالی سے باندھ کر امام کا گروی کردیا ۔
میں اسی حالت میں دو دن جالی سے بندھی رہی ، دوسرے دن غنودگی کے عالم میں دیکھا کہ ایک صاحب ضریح کی جانب سے تشریف لائے اور انہوں نے میری کمر کی سمت اشارہ کیا کہ میں جو ہل بھی نہیں سکتی تھی فورا اٹھ بیٹھی اور کھڑی ہوگئی اس کے بعد دو قدم چلی ۔
سارے لوگ انگشت بہ دنداں اور حیرت زدہ تھے ، میرے اطراف میں موجود لوگ اور دیگر زائرین میں خوشی کی لہریں دوڑ گئیں اور درود و صلوات اور تکبیر کی صدائیں گونجنے لگی ، میری جانب ھجوم بڑھنے لگا اور جم غفیر نے مجھے اپنے گھیرے میں لے لیا ۔
شفا پانے کے بعد تہران واپس لوٹی اور اسی ہاسپیٹل میں گئی جہاں میرا علاج چل رہا تھا ، ان لوگوں نے ایک بار پھر میرا چکاپ کیا ، ایکسرے وغیرہ انجام دیئے اور رپورٹ میں مجھے بتایا کہ اپ کا کسی قسم کا معالجہ نہیں ہوا ہے اور اس وقت بھی کسی قسم کی بیماری نہیں ہے ۔
میں جو خاندان عصمت و طھارت و ولایت کی عظمت کو جان اور پہچان چکی تھی اور اپنی صحت و حیات کو ان کے مرھون منت جان چکی تھی ارادہ کیا کہ اج کے بعد باقی عمر شیعہ ہوکر اور ان کی محبت میں گزاروں ۔
خداوند متعال سے دعا ہے کہ امام رضا علیہ السلام کی عنایتوں کو ہم سبھی کے شامل حال قرار دے اور ان کے سچے محبوں میں رکھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
https://www.yjc.news/fa/news/7000122
Add new comment