روایتوں میں لفظی یا مفھومی طور سے «حق» کا تذکر ہے کہ باپ پر بچوں کے «حقوق» ہیں جن کی ادائیگی باپ پر واجب و لازم ہے ، بچوں کی تربیت کا ذمہ دار باپ، اگر خود حقوق کی مراعات نہ کرے تو پھر بچوں سے اس کام کی توقع کیسے رکھ سکتا ہے ، اگر چہ شرعی لحاظ سے دونوں باتیں قابل مقایسہ نہیں ہے کیوں کہ اس سلسلہ میں ہر کسی کا وظیفہ مستقل ہے اور ہر کوئی اپنے عمل کا خود ذمہ دار اور اس سلسلہ میں خود جواب دہ ہے یعنی اگر باپ نے بچے کا حق ادا نہ کیا تو وہ خدا کی بارگاہ میں جواب دہ ہوگا اور اگر بچے میں ماں اور باپ کے حقوق کی مراعات نہ کی تو وہ خود جواب دے گا ، کیوں کہ قران کریم کا ارشاد «وَأَنْ لَیْسَ لِلْإِنْسانِ إِلاّ ما سَعى وَ أَنَّ سَعْیَهُ سَوْفَ یُرى ثُمَّ یُجْزاهُ الْجَزاءَ الْأَوْفى» (۱) ؛ اور انسان کے لئے صرف اتنا ہی ہےاور انسان کے لئے صرف اتنا ہی ہے اور اس کی کوشش عنقریب اس کے سامنے پیش کردی جائے گی اس کے بعد اسے پورا بدلہ دیا جائے گا ۔
افسوس آخری زمانے کے باپ ! ان کی طرف سے بچوں کا حق ادا نہ کرنا خدا نخواستہ ان کے عاق ہونے کا سبب بن جائے کہ جس سلسل میں مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے فرمایا «َالْزَمُ الْوَالِدَیْنِ مِنَ الْعُقُوقِ لِوَلَدِهِمَا إِذَا کَانَ الْوَلَدُ صَالِحاً مَا یَلْزَمُ الْوَلَدَ لَهُمَا» (۲) ؛ ماں اور باپ صالح بچوں کی جانب سے عاق ہوجاتے ہیں جس طرح بچے ماں اور باپ کی جانب سے عاق ہوجاتے ہیں ۔
بعض ماں باپ خالی اوقات اور گرمی کی چھٹیوں میں اپنے بچوں کو کتاب خدا قران کریم اور اهل بیت اطھار علیھم السلام کے حضور میں لانے کے بجائے ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی اور مقابلے میں اپنے بچوں کو ایسی کلاسوں میں بھیج دیتے ہیں جس سے خدا ، اس کا رسول (ص) اور اس کے ولی (ع) خوش نہیں ہوتے ۔
ہمارے اماموں کی سیرت عظیم درس ہے کہ جس کے اپنانے اور اس پر عمل کرنے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے ، امام سوم حضرت حسین ابن علی علیہما السلام کے جگر کے ٹکڑے نے جب سورہ حمد پڑھنا سیکھ لیا تو اپ بہت خوش ہوئے اور ان کے استاد عبد الرحمن سلمى کا کچھ اس طرح شکریہ ادا کیا کہ انہیں ایک ہزار دینار دیا ، ایک ھزار حلہ (اچھے قسم کا لباس) عطا کیا اور ان کے منھ کو موتی و گوہر سے بھر دیا ، اور جب حضرت (ع) سے اس سخاوت و اتنی عطا کی وجہ دریافت کی گئی تو حضرت نے فرمایا «وَأَیْنَ یَقَعُ هَذَا مِنْ عَطَائِهِ، یَعْنِی تَعْلِیمَه» (۳) ؛ یہ انعام اس سورہ حمد کے مقابل جس کی انہوں نے میرے بچے کو تعلیم دی ہے ھرگز برابری نہیں کرسکتا ۔
بچپنے میں قران کریم تعلیم دل کو حکمتوں سے مملو اور نورانی بنا دیتی ہے جیسا کہ روایت میں ایا ہے «مَن قَرَأَ القرآنَ قَبْلَ أَنْ یَحْتَلِم فَقَد أُوتِیَ الْحُکْمَ صَبِیّاً» (۴) ؛ جو بچپنے میں بالغ ہونے سے پہلے قران کی تلاوت کرے خداوند متعال اسے حکمت کی نعمت سے نوازتا ہے ۔
خداوند متعال سے دعا ہے کہ ہمیں صحیح راستہ پر چلنے کی توفیق عنایت کرے ۔ آمین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حولہ:
۱: قران کریم ، سورہ والنجم ، ایت ۳۹ ۔
۲: شیخ صدوق ، خصال،ج ۱ ، ص ۵۵ ۔
۳: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار ، ج ۴۴ ، ص ۹۱ ۔
۴: متقی ھندی، کنزل العمال، ج ۱، ص۵۴۷ ، ح ۲۴۵۲ ۔
Add new comment