مرد و زن کے حقوق اسلام کی نگاہ میں

Mon, 05/16/2022 - 06:42

سوره طور کی ۲۱ ویں ایت کریمہ میں خداوند متعال کا ارشاد ہے کہ «وَالَّذِینَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّیتُهُمْ بِإِیمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّیتَهُمْ وَمَا أَلَتْنَاهُمْ مِنْ عَمَلِهِمْ مِنْ شَیءٍ کلُّ امْرِئٍ بِمَا کسَبَ رَهِینٌ » (۱) ؛ اورجو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کا اتباع کیا تو ہم ان کی ذریت کو بھی ان ہی سے ملادیں گے اور کسی کے عمل میں سے ذرہ برابر بھی کم نہیں کریں گے کہ ہر شخص اپنے اعمال کا گروی ہے ۔  

قران کریم کی تاکید باوجود وھابیت و داعش جیسے بعض منحرف اسلامی معاشرہ میں اج بھی خواتین مظلوم ہیں ، البتہ اس کا ھرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ مغربی تمدن امریکا اور یوروپ یا غیر اسلامی مذاھب میں خواتین کا بہت زیادہ احترام ہے ، ان کے یہاں خواتین کے حالات بہتر ہیں اور خواتین کے تمام حقوق کی مراعات کی جاتی ہے ، نہیں ! وہاں بھی خواتین کے حالات قابل بیان نہیں ہے ، مغربی دنیا نے ایک عرصہ سے خواتین کو فقط جنسی تسکین کا وسیلہ بنا رکھا ہے اور انہیں ازادی کی لالچ دے کر اپنے منافع کی تکمیل میں استعمال کیا ہے ، نفسانی خواہشات کی تکمیل میں بے لگام ہونے سے لیکر دکانوں کے شو روم تک ہر جگہ عورت کا بے استعمال ہوتا رہا ہے ۔

مرد و زن اگر چہ ظاھری طور سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں مگر روح اور باطنی طور سے دنوں ہی انسان ہیں اور انسانوں کی عظمت و بزرگی و بلندی کے حوالے سے سورہ حجرات ۱۳ ویں شریفہ میں قران کریم کا یہ واضح پیغام ہے کہ «إِنَّ أَکرَمَکمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاکمْ ؛ بیشک تم میں سے خدا کے نزدیک زیادہ محترم وہی ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے » ۔ (۲) یعنی نہ حسن ، نہ خاندان ، نہ قبیلہ ، نہ نسل ، نہ مال اور نہ ہی دولت بلکہ فقط و فقط تقوائے الھی اور پرھیزگاری انسان کے بلند اور بزرگ ہونے کا معیار ہے ۔

انسان جب تک خدا کا بندہ اور اس کے بتائے ہوئے راستہ پر گامزن معنویات کی منزلیں طے کررہا ہے اس کی اہمیت ہے وگرنہ "أَسْفَلَ سَافِلِينَ" کا مصداق ہے ۔ (۳) اور تقوا و معنویت دونوں ہی صنف یعنی مرد و زن دونوں کے لئے موجود ہے ، اس میدان میں کوئی کسی سے ایک قدم پیچھے یا کم نہیں ہے ۔ جیسا کہ قران کریم نے سورہ نساء کی پہلی ایت میں اس سلسلہ میں فرمایا کہ «یا أَیهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکمُ الَّذِی خَلَقَکمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا کثِیرًا وَنِسَاءً » (۴) ؛ انسانو! اس پروردگار سے ڈرو جس نے تم سب کو ایک نفس سے پیدا کیا ہے اوراس کا جوڑا بھی اسی کی جنس سے پیدا کیا ہے اور پھر دونوں سے بکثرت مرد وعورت دنیا میں پھیلا دئیے ہیں اور اس خدا سے بھی ڈرو جس کے ذریعہ ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابتداروں کی بے تعلقی سے بھی ، اللہ تم سب کے اعمال کا نگراں ہے ۔

اس ایت کریمہ نے عالم انسانیت کو یہ کھلا پیغام دے دیا کہ خلقت کے حوالے سے مرد و زن دونوں ہی برابر ہیں ، کوئی کسی سے کم نہیں لہذا معنوی اور باطنی ترقی کے میدان میں بھی عورت، مرد سے پیچھے نہیں کیوں کہ خداوند متعال نے دونوں کے وجود میں رشد و کمال کا زمینہ ایک جیسا رکھا ہے ۔

جس طرح خلقت کے لحاظ سے دونوں ایک جیسے ہیں «یا أَیهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاکمْ مِنْ ذَکرٍ وَأُنْثَىٰ ؛ اے لوگو ! ہم نے تمہیں مرد و زن سے پیدا کیا » یعنی اگر خداوند متعال نے مرد و زن کو اپنی خلقت کا وسیلہ قرار دیا ہے تو انہیں اجر و جزاء میں بھی برابر رکھا ہے جیسا کہ سورہ احزاب کی ۳۵ ویں ایت شریفہ میں ارشاد ہے « إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِينَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا » ۔ (۵) بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومن عورتیں اور اطاعت گزار مرد اور اطاعت گزار عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں اور صابر مرد اور صابر عورتیں اور فروتنی کرنے والے مرد اور فروتنی کرنے والی عورتیں اور صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں اور اپنی عفّت کی حفاظت کرنے والے مرد اور عورتیں اور خدا کا بکثرت ذکر کرنے والے مرد اور عورتیں ، اللہ نے ان سب کے لئے مغفرت اور عظیم اجر مہّیا کر رکھا ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سوره طور ایت ۲۱ ۔
۲: قران کریم ، سورہ حجرات ، ایت ۱۳ ۔
۳: ثُمَّ رَدَدْنَاهُ أَسْفَلَ سَافِلِينَ ، قران کریم ، سوره تین ، آیت ۵
۴: قران کریم ، سورہ نساء ، ایت ۱ ۔
۵: قران کریم ، سورہ احزاب ، ایت ، ۳۵ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 56