دسترخوان پر گری ہوئی چیزوں کو کھانا

Thu, 05/12/2022 - 07:54
دسترخوان کے اداب

قالَ رَسُولُ اللّهِ صلي الله عليه و آله: مَنْ تَتَبَّعَ ما يَقَعُ مِنْ مائدَةٍ فَاَكَلَهُ ذَهَبَ عَنْهُ الْفَقْرُ وَعَنْ وُلْدِهِ وَ وُلْدِ وُلْدِهِ اِلَى السّابِعِ ۔ (۱)

رسول اسلام (ص) نے ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی دستراخوان پر گری ہوئی چیز کو تلاش کرے اور اسے اٹھا کر کھالے تو اس نے خود سے اور سات پشتوں تک اپنی اولاد سے تنگ دستی کو دور کردیا ہے ۔

تشریح:

مذکورہ روایت میں اداب دسترخوان کو بیان گیا ہے کہ ہمیں دسترخوان پر گری ہوئی چیزوں کو کوڑے دان کے نذر نہیں کرنی چاہئے بلکہ اسے اٹھا کر کھا لینا چاہئے البتہ اس روایت کا ان روایتوں سے کوئی ٹکراو نہیں ہے جو کھانے پینے کی اشیاء اور چیزوں میں صحت کے اصولوں کی مراعات پر تاکید کرتی ہیں ، کیوں کہ شریعت اسلام کا یہ ایک کلی اصول ہے کہ غذائیں انسان کو صحت مند رکھنے کے لئے رکھی گئیں تاکہ انسان اس کھا کر خدا کی عبادت و اطاعت کرسکے ۔ لہذا اگر دسترخوان گندہ ہوگیا ہو اور کسی وجہ سے دسترخوان پر گری ہوئی چیز کو کھانے کراھت ارہی ہو تو وہ مقام اس حدیث سے الگ ہے اور ایسے موقع پر دسترخوان پر گری ہوئی چیزوں کو اٹھا کر کھانا ضروری نہیں ہے ، جیسا کہ قران نے فرمایا :  يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُوا لِلَّهِ إِنْ كُنْتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ ؛ اے صاحبانِ ایمان جو ہم نے پاکیزہ رزق عطا کیا ہے اسے کھاؤ اور دینے والے خدا کا شکریہ ادا کرو اگر تم اس کی عبادت کرتے ہو ۔ (۱) سورہ بقرہ ایت ۱۷۳

ایت کریمہ "كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ" میں فقط حلال کھانے کی تاکید اور حرام کھانے سے دور رہنے کو نہیں کہا گیا ہے جی ہاں اس ایت کریمہ کا ایک پیغام اور تفسیر یہ بھی ہے کہ حلال کھایا جائے اور حرام سے دوری اپنائی جائے بلکہ پاک و صاف کھانا بھی اس ایت کا مصداق ہے کیوں کہ لفظ " طیبات " صاف اور ستھری چیز کو کہا جاتا ہے ۔

روای نے اس سلسلہ میں گیارہویں امام (ع) سے روایت نقل کرتے ہوئے کہا : قَالَ اَلْإِمَامُ حسن العسکری عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ : قَالَ اَللَّهُ عَزَّوَجَلَّ: «يٰا أَيُّهَا اَلَّذِينَ آمَنُوا» بِتَوْحِيدِ اَللَّهِ، وَ نُبُوَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ رَسُولِ اَللَّهِ وَ بِإِمَامَةِ عَلِيٍّ وَلِيِّ اَللَّهِ: « كُلُوا مِنْ طَيِّبٰاتِ مٰا رَزَقْنٰاكُمْ وَ اُشْكُرُوا لِلّٰهِ » عَلَى مَا رَزَقَكُمْ مِنْهَا بِالْمُقَامِ ۔  (۲)

امام عسکری علیہ السلام نے مذکورہ ایت شریفہ «يٰا أَيُّهَا اَلَّذِينَ آمَنُوا» کی تفسیر میں فرمایا کہ اے وہ لوگ جو خدا کی وحدانیت، حضرت محمد صلي الله عليه و آله و سلم کی نبوت اور حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام کی امامت پر ایمان لائے ہو پاک و طاھر رزق کھاو ۔

اور امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے اس سلسلہ میں نقل ہے کہ حضرت (ع) نے فرمایا : « أَنَّ الرَّبِیعَ بْنَ زِیَادٍ الْحَارِثِیَّ قَالَ: یَا أَمِیرَالْمُؤْمِنِینَ (علیه السلام)! أَ لَا أَشْکُو إِلَیْکَ عَاصِمَ‌ بْنَ ‌زِیَادٍ أَخِی؟ قَالَ: مَا لَهُ؟ قَالَ: لَبِسَ الْعَبَاءَ وَ تَرَکَ الْمُلَاءَ وَ غَمَّ أَهْلَهُ وَ حَزَنَ وُلْدَهُ .فَقَالَ (علیه السلام): ادْعُوا لِی عَاصِماً. فَلَمَّا أَتَاهُ عَبَسَ فِی وَجْهِهِ وَ قَالَ: وَیْحَکَ یَا عَاصِمُ! أَ تَرَی اللَّهَ أَبَاحَ لَکَ اللَّذَّاتِ وَ هُوَ یَکْرَهُ مَا أَخَذْتَ مِنْهَا لَأَنْتَ أَهْوَنُ عَلَی اللَّهِ مِنْ ذَلِک ... إِنَّ اللَّهَ خَاطَبَ الْمُؤْمِنِینَ بِمَا خَاطَبَ بِهِ الْمُرْسَلِینَ فَقَالَ: یا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا کُلُوا مِنْ طَیِّباتِ ما رَزَقْناکُمْ » ۔ (۳)

ربیع ‌بن‌ زیاد حارثی نے امام علی علیہ السلام سے عرض کیا کہ « اے امیرالمؤمنین (علیه السلام) میں اپ سے اپنے بھائی عاصم بن زیاد کی شکایت کرتا ہوں » امام علیہ السلام نے فرمایا کہ « اسے کیا ہوا ہے ؟ تو انہوں نے کہا کہ بدن پر سخت لباس پہن لیا ہے اور نرم لباس اتار دیا ہے یعنی زاھد ہوگیا ہے اور دنیا سے دوری اپنا لی ہے اور اپنے بیوی بچوں کو پریشانی و حیرانی کا شکار کردیا ہے تو مولا نے فرمایا کہ عاصم کو بلایا جائے جب عاصم حضرت کے سامنے ائے تو حضرت نے غصہ کے عالم میں فرمایا اے عاصم ! تم گمان کرتے ہو کہ خداوند متعال نے لذتوں کو تمھارے اوپر مباح کیا ہے مگر تمہیں اس کے استفادہ سے کراہیت ارہی ہے ؟ تمھاری نظر حکم خدا کے سامنے بہت پست و حقیر ہے ، خداوند متعال نے مومنین کو بھی پیغمبروں کے مانند خطاب کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ « یا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا کُلُوا مِنْ طَیِّباتِ ما رَزَقْناکُمْ » ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: جلالی شاهرودی، حسين ، مجموعة الاخبار، باب ۱۷۱، حدیث ۸ ۔

قَالَ اَلْإِمَامُ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ : قَالَ اَللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ: « يٰا أَيُّهَا اَلَّذِينَ آمَنُوا  » بِتَوْحِيدِ اَللَّهِ، وَ نُبُوَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ رَسُولِ اَللَّهِ وَ بِإِمَامَةِ عَلِيٍّ وَلِيِّ اَللَّهِ: « كُلُوا مِنْ طَيِّبٰاتِ مٰا رَزَقْنٰاكُمْ وَ اُشْكُرُوا لِلّٰهِ  » عَلَى مَا رَزَقَكُمْ مِنْهَا بِالْمُقَامِ عَلَى وَلاَيَةِ مُحَمَّدٍ وَ عَلِيٍّ لِيَقِيَكُمُ اَللَّهُ تَعَالَى بِذَلِكَ شُرُورَ اَلشَّيَاطِينِ اَلْمُتَمَرِّدَةِ عَلَى رَبِّهَا عَزَّ وَ جَلَّ، فَإِنَّكُمْ كُلَّمَا جَدَّدْتُمْ عَلَى أَنْفُسِكُمْ وَلاَيَةَ مُحَمَّدٍ وَ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ تَجَدَّدُ عَلَى مَرَدَةِ اَلشَّيَاطِينِ لَعَائِنُ اَللَّهِ، وَ أَعَاذَكُمُ اَللَّهُ مِنْ نَفَخَاتِهِمْ وَ نَفَثَاتِهِمْ. فَلَمَّا قَالَهُ رَسُولُ اَللَّهِ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ قِيلَ: يَا رَسُولَ اَللَّهِ ، وَ مَا نَفَخَاتُهُمْ قَالَ: هِيَ مَا يَنْفُخُونَ بِهِ عِنْدَ اَلْغَضَبِ فِي اَلْإِنْسَانِ اَلَّذِي يَحْمِلُونَهُ عَلَى هَلاَكِهِ فِي دِينِهِ وَ دُنْيَاهُ، وَ قَدْ يَنْفُخُونَ فِي غَيْرِ حَالِ اَلْغَضَبِ بِمَا يَهْلِكُونَ بِهِ. أَ تَدْرُونَ مَا أَشَدُّ مَا يَنْفُخُونَ بِهِ هُوَ مَا يَنْفُخُونَ بِأَنْ يُوهِمُوهُ أَنَّ أَحَداً مِنْ هَذِهِ اَلْأُمَّةِ فَاضِلٌ عَلَيْنَا، أَوْ عِدْلٌ لَنَا أَهْلَ اَلْبَيْتِ ، كَلاَّ - وَ اَللَّهِ - بَلْ جَعَلَ اَللَّهُ تَعَالَى مُحَمَّداً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ ثُمَّ آلَ مُحَمَّدٍ فَوْقَ جَمِيعِ هَذِهِ اَلْأُمَّةِ، كَمَا جَعَلَ اَللَّهُ تَعَالَى اَلسَّمَاءَ فَوْقَ اَلْأَرْضِ وَ كَمَا زَادَ نُورُ اَلشَّمْسِ وَ اَلْقَمَرِ عَلَى اَلسُّهَا . قَالَ رَسُولُ اَللَّهِ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ : وَ أَمَّا نَفَثَاتُهُ: فَأَنْ يَرَى أَحَدُكُمْ أَنَّ شَيْئاً بَعْدَ اَلْقُرْآنِ أَشْفَى لَهُ مِنْ ذِكْرِنَا أَهْلَ اَلْبَيْتِ وَ مِنَ اَلصَّلاَةِ عَلَيْنَا، فَإِنَّ اَللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ جَعَلَ ذِكْرَنَا أَهْلَ اَلْبَيْتِ شِفَاءً لِلصُّدُورِ، وَ جَعَلَ اَلصَّلَوَاتِ عَلَيْنَا مَاحِيَةً لِلْأَوْزَارِ وَ اَلذُّنُوبِ، وَ مُطَهِّرَةً مِنَ اَلْعُيُوبِ وَ مُضَاعِفَةً لِلْحَسَنَاتِ .
۲: التفسير المنسوب إلى الإمام العسکري عليه السلام ،  ج۱ ، ص۵۸۴ ۔ اور تفسیر اهل بیت علیهم السلام ج۱، ص۷۹۶ اور بحارالأنوار، ج۲۶، ص۲۳۲ ۔

۳: تفسیر اهل بیت علیهم السلام ج۱، ص۷۹۶ و بحارالأنوار، ج۴۲، ص۱۷۳

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 83