"جویبر" رسول اسلام(ص) کے صحابی یمامہ کے رہنے والے تھے ، مدینہ میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کیا ، کوتاہ قد ، محتاج و برھنہ اور کسی قدر بدصورت بھی تھے ، پیغمبر اسلام (ص) اپ کو کافی تسلی دیتے تھے اور انحضرت (ص) کے حکم کے مطابق جویبر راتوں کو مسجد میں ہی سوتے تھے اور اسی طرح رفتہ رفتہ ان مہاجروں اور غریبوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا جن کا ٹھکانہ مسجد تھا ۔
پیغمبر اسلام (ص) پر وحی نازل ہوئی کہ ان لوگوں کو مسجد کے باہر جگہ دی جائے ، رسول خدا (ص) نے اللہ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے حکم دیا کہ پناہ گزینوں کے لئے ایک الگ سے جگہ تعمیر کی جائے بعد میں اس جگہ نام "صفہ" قرار پایا اور اس مقام پر رہنے والوں کو اسی مناسبت سے "اصحاب صفہ" کہا جاتا ہے ۔
ایک دن پیغمبر اسلام (ص) نے شفقت بھری نگاہ سے جویبر کو دیکھا اور شادی کرنے کی پیش کی ، جویبر نے کہا میرے ماں باپ اپ ہر قربان ، کون لڑکی مجھ سے شادی کرنے پر تیار ہوگی ، خدا کی قسم میرا نہ کوئی حسب و نسب ہے ، نہ مال و دولت ہے اور خوبصورت بھی نہیں ہوں ، پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا : اسلام مبین نے جاہلیت کی رسم و رواج کو ختم کردیا ہے وہ لوگ جو اُس زمانے میں پست تھے اسلام لانے کے بعد باعزت و محترم ہوگئے ، جو جاہلیت میں دولت و ثروت و جاہ و منصب کی بناء پر اپنے کو با عزت و با وقار سمجھتے تھے اج وہ احکام خدا کی نافرمانی کی وجہ سے اسلام کی نگاہ میں ذلیل و رسوا ہوگئے ، جویبر تمام انسان گورے ، کالے ، عرب و عجم سب کے سب فرزند ادم (ع) ہیں اور خدا نے حضرت ادم (ع) کو مٹی سے پیدا کیا ، قیامت میں سب سے بہتر وہ ہے جو سب سے زیادہ احکام الھی کی پیروی کرنے والا اور پرھیز گار ہو "«یا أَیُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْناكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَ أُنْثى وَ جَعَلْناكُمْ شُعُوباً وَ قَبائِلَ لِتَعارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقاكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلیمٌ خَبیرٌ؛ مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے اور پھر تم میں شاخیں اور قبیلے قرار دیئے ہیں تاکہ آپس میں ایک دوسرے کو پہچان سکو بیشک تم میں سے خدا کے نزدیک زیادہ محترم وہی ہے جو زیادہ پرہیزگارہے اور اللہ ہر شے کا جاننے والا اور ہر بات سے باخبر ہے ۔ (۱) ، اس بناء پر کسی بھی انسان کو تم پر فوقیت حاصل نہیں ہے مگر تقوائے الھی اورع پرھیز گاری کی بنیاد پر ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ حجرات ۔ ایت ۱۳
Add new comment