سوره نساء کا مختصر جائزه

Mon, 04/04/2022 - 19:30

پیغمبر(ص)سے مروی ہے کہ اس سورے کی تلاوت کرنے والا ایسے شخص کی مانند ہے جیسے اس نے میراث پانے والے تمام مؤمنین پر صدقہ کیا ہے، ایک غلام آزاد کرنے کے اجر کا مستحق ہو گا، وہ شرک سے دور رہے گا اور وہ مشیت الہی میں ان افراد کے ساتھ شمار ہو گا جن سے خدا نے درگذر کیا ہو گا۔

سوره نساء کا مختصر جائزه

4۔سوره نساء کا مختصر جائزه:سورۂ نساء قرآن کی مدنی سورتوں میں سے چوتھی سوره ہے کہ جو قرآن پاک میں چوتھے سپارے سے شروع ہو کر چھٹے سپارے میں ختم ہوتی ہے اس سورت میں اکثر عورتوں سے متعلق احکام بیان ہونے کی وجہ سے اسے نساء کہا جاتا ہے سورت نساء میں اکثر ارث کے احکام، عائلی احکام نیز نماز، جہاد اور شہادت کے احکام بھی بیان ہوئے  ہیں اسی طرح خلاصہ کی صورت میں اہل کتاب، پہلی امتوں کی سرگذشت اور منافقین کے متعلق خدا کی تنبیہ مذکور ہے۔

سورت نساء کی مشہور آیات میں سے ۵۹ویں آیت آیت اولی الامر ہے جس میں اولی الامر کی اطاعت کا حکم مذکور ہے احادیث کے مطابق اولی الامر سے  ائمۂ معصومین(ع) مراد ہیں دیگر مشہور آیات میں آیت تیمم اور آیت محارم وغیرہ ہیں ۔

مضامین

تفسیر میزان کے مطابق سورت نساء میں ازدواج کے احکام جیسے جائز شادیوں کی تعداد اور مَحرم خواتین (جن سے ازدواج کا جائز نہ ہونے) کے احکام بیان کرنا مقصود ہیں اسی طرح یہ سوره میراث کے احکام اور آیات کے درمیان نماز، جہاد و شہادت وغیرہ کے احکام بیان کرتی ہے نیز خلاصے کی صورت میں اہل کتاب کے متعلق بھی گفتگو ہے[1]ایمان و عدالت کی دعوت، چند ایک گذشتہ امتوں کی سرگذشت، معاشرے میں انسانوں کے باہمی حقوق اور فرائض، کفار سے جہاد اور منافقوں کے بارے میں تنبیہ جیسےعناوین زیر بحث آئے ہیں[2]۔

فضیلت اور خواص

پیغمبر(ص)سے مروی ہے کہ اس سورے کی تلاوت کرنے والا ایسے شخص کی مانند ہے جیسے اس نے میراث پانے والے تمام مؤمنین پر صدقہ کیا ہے، ایک غلام آزاد کرنے کے اجر کا مستحق ہو گا، وہ شرک سے دور رہے گا اور وہ مشیت الہی میں ان افراد کے ساتھ شمار ہو گا جن سے خدا نے درگذر کیا ہو گا[3]۔ امام علی(ع)سے نیز منقول ہے کہ اگر کوئی اسے جمعہ کے روز تلاوت کرے گا توفشار قبر سے محفوظ رہے گا[4]۔

حدیثی مصادر میں اس سورہ کے خواص بھی مذکور ہیں جیسے خوف کا خاتمہ( اسے کسی برتن میں لکھ کر بارش کے پانی سے دھونا اور پھر اسے پینا)[5] اور اسی طرح تلاش گمشدہ کو پیدا کرنا[6] بھی اس کے خواص میں مذکور ہے۔ شیخ طوسی کی مصباح المتہجد میں آیا ہے کہ جمعہ کے دن نماز صبح کے بعد اس سورے کی تلاوت مستحب ہے[7]۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع:
[1] طباطبائی، المیزان، ترجمہ، ۱۳۷۴ش، ج۴، ص۲۱۳.
[2] مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۳، ص۲۷۳تا۲۷۵.
[3] طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۹۰، ج۳، ص۵.
[4]  شیخ صدوق، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ۱۳۸۲ش۷ ص۱۰۵.
[5] سید بن طاووس، الامان من أخطار الاسفار و الأزمان، ۱۴۰۹ ق، ص۸۹.
[6] کفعمی، مصباح كفعمی، ۱۴۰۳ق، ص۴۵۴.
[7] شیخ طوسی، مصباح المتتجّد، ۱۴۱۱ ق، ص۲۸۴.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 66