سورے
اس سورت کو نحل اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں نحل(شہد کی مکھی) اور اس پر خدا کے الہام کی طرف اشارہ ہے خدا کی نعمتوں کا ذکر، معاد اور توحید کے دلائل اور عظمت خدا کی طرف اشارہ اس سورت میں پیش کردہ دیگر موضوعات ہیں سوره نحل عدل، احسان، ہجرت اور جہاد کی تلقین کرتی ہے اور ظلم و ستم اور عہد شکنی سے منع کرتی ہے.
سوره حِجر قرآن کی پندرھویں سورت ہے جو ۱۴ویں پارے میں واقع ہے اسے مکی سورتوں میں شمار کرتے ہیں اس سورے کی وجہ تسمیہ سورے کی آیات ۸۰ تا ۸۴ میں مذکور داستان قوم حضرت صالح(ع) یعنی قوم ثمود میں حجر نام کے علاقے اور اصحاب حجر کا ذکر ہوا ہے۔
سوره رعد قرآن کی تیرہویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے جو تیرہویں پارے میں واقع ہے "رعد" بادل کی گرج کو کہا جاتا ہے یہ نام اس سورت کی تیرہویں آیت سے لیا گیا ہے اس سورت میں خدا کی توحید اور قدرت، قرآن کی حقانیت، پیغمبر اسلام1کی نبوت ، رسالت، قیامت کے حالات اور بہشت و جہنم کے بارے میں گفتگو ہوتی ہے۔
پیغمبر(ص)سے مروی ہے کہ اس سورے کی تلاوت کرنے والا ایسے شخص کی مانند ہے جیسے اس نے میراث پانے والے تمام مؤمنین پر صدقہ کیا ہے، ایک غلام آزاد کرنے کے اجر کا مستحق ہو گا، وہ شرک سے دور رہے گا اور وہ مشیت الہی میں ان افراد کے ساتھ شمار ہو گا جن سے خدا نے درگذر کیا ہو گا۔
جو بھی اس سورے کی تلاوت کرے گا گویا اس نے ہر میراث پانے والے مؤمن کیلئے صدقہ دیا ہے،اس کا صلہ غلام آزاد کرنے کے برابر ہے،اس نے شرک سے برأت اختیار کی ہے اور مشیئت الہی کے نزدیک ایسے لوگوں میں شمار ہو گا جن سے خدا نے درگزر کیا ہے۔