سائل نے حضرت امام علی بن ابیطالب علیہما السلام سے سوال کیا کہ خداوند متعال کے نزدیک سب سے افضل کون سا کلام ہے ؟ تو حضرت (ع) نے فرمایا کہ زیادہ سے زیادہ خدا کو یاد کرنا ، دعاوں میں گریہ وزاری کرنا اور زیادہ سے زیادہ اسکی بارگاہ میں دعا کرنا ۔ (۱)
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا کہ ''ما من شیئ اکرم علی الله تعالی من الدعا ؛ خداوند عالم کے نزدیک دعا سے بہتر کوئی شئی ہی نہیں ہے ۔''
اگر انسان ان احادیث کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس ماہ معظم اور انے والے ماہ مبارک میں اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا کرے تو یقینا اسکے آثار و برکات کو اپنی نگاہوں سے دیکھے گا ، وہ اثار و برکات ایسے ہیں کہ یقیناً انسان کے وجود سے نور کی شعائیں پھوٹ پڑیں گی اور انسان کے اندر خدا سے راز و نیاز کا سلیقہ پیدا ہوگا اور جب یہ سلیقہ پیدا ہوگا تو اسے خود کی شناخت ہوگی اور جب وہ اپنے آپ کو پہچان لے گا تو اسے خدا کی شناخت کے ساتھ ساتھ اسکی معرفت بھی حاصل ہو گی اور جب اسے اس معبود حقیقی کی معرفت حاصل ہوجائے گی تو اس کے اندر تواضع کا وجود جنم لے گا اور جب وہ تواضع کے لباس میں ملبوس ہوجائے گا تو اس کا دل ولایت خدا ، ولایت رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ ساتھ ولایت اہلبیت علیھم السلام سے سرشار ہوجائے گا اور جب وہ ان تمام ولایت کے سرچشمے سے مستفید ہوگا تو اس کا دل تمام ہمّ و غم ، شرک و نفاق ، گناہ و معصیت ، بغض و حسد ، کینہ و تعصب اور دیگر گناہ الود تمام بیماریوں سے پاک ہوکر قلب سلیم کا مصداق ہو جا ئے گا ۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اس سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ '' القلب حرم اللّٰه فلا تسکن حرم اللّٰه غير اللّٰه ؛ قلب خدا کا حرم ہے لہذا اس میں کسی غیر خدا کو جگہ نہ دو '' (۲)
لہذا انسان زیادہ سے زیادہ خصوصا اس ماہ میں نماز، قرآن اور دعا کے ذریعہ خدا کا دروازہ کھٹکھٹائے کیونکہ قرآن مجید میں خود خداوند تبارک و تعالیٰ کا ارشادہ ہے کہ '' الا بذکر اللّٰه تطمئنُّ القلوب ؛ آگاہ ہوجاؤ کہ یاد خدا دلوں کے سکون و اطمینان کا سبب ہے '' (۳)
البتہ ہر چیز کی طرح دعا کرنے کا بھی سلیقہ اور اس کے آداب ہیں کہ جس سے آگاہی انسان کی حاجتوں کی برآوری میں اثر انداز ہے ۔
حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام نے اس سلسلہ میں فرمایا "مَن كانَت لَهُ الی اللهِ عزَّوَجلَّ حاجةٌ فَلیبدأْ بِالصَّلوةِ عَلی محمدٍ وَ آلهِ ثُمَّ یسأَلُ حاجَتَهُ ثُمَّ یختِمْ بِالصَّلوةِ عَلی مُحَمّدٍ وآلِ مُحَمّدٍ علیهمالسلام " ۔ (۴)
جسے بھی خداوند متعال سے کوئی حاجت ہو اور اس کی بارگاہ میں دعا کرنا چاہتا ہو تو اپنی حاجت کی ابتداء میں محمد و آل محمد علیهم السلام پر دورود و صلوات بھیجے اور اس کے بعد اپنی حاجت بیان کرے اور آخر میں بھی محمد و آل محمد علیهم السلام دورود و صلوات بھیجے یعنی دو صلوات کے بیچ خداوند متعال سے اپنی حاجت بیان کرے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: امالی صدوق ، ص ٢٣٧ و بحار الانوار ، ج ٩٠ ، ص ٢٩٠
۲: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار ، ج ٢٧ ، باب حب اللہ
۳: قران کریم ، سورہ رعد ، ایت ٢٨
۴: حرعاملی ، وسائل الشیعہ، ج ٤، ص ١١٣٧
Add new comment