حق کے منکرین کو مہلت نہیں گناہ کیلئے ڈھیل ملی ہے

Wed, 02/16/2022 - 08:27
زینب س

حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کی اغوش میں تربیت یافتہ ثانی زھراء علیھا السلام نے جو شجاعت و دلیری پائی تھی وہ زبان زد عام و خاص ہے ، کربلا جیسے عظیم معرکہ بعد، دکھ اور زخموں چور ہونے کے باوجود اپنی ذمہ داری کو نبھانے ، مظلوم کربلا حضرت امام حسین علیہ السلام کے پیغام اور مقصد شھادت کو دنیا کے کانوں تک پہچانے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کی ۔

کردار میں بی بی دوعالم حضرت فاطمہ زھراء (ع) کی جھلک اور گفتار میں علی مرتضی کی فصاحت و بلاغت وہ الھی تحفہ تھا جو حضرت زینب (س) کو ورثہ میں نصیب ہوا تھا، اپ نے کربلا سے لیکر کوفہ تک اور کوفہ سے لیکر شام تک جہاں بھی موقع ملا خطبہ دے کر حضرت امام حسین (ع) کے مشن کو اگے بڑھایا اور اپ کی تحریک کو اب حیات سے سیراب کیا ۔

دنیا کے رسن بستہ اور اسیر جب حکمراں کے سامنے پہچنتے ہیں تو خوف و وحشت، رعب ودبدبہ سے کانپ رہے ہوتے ہیں مگر جب انسان کو الھی طاقت پر بھروسہ ہو اور خود کو اس عظیم اور قدرت کے بے کراں سمندر سے جوڑے ہوئے ہو تو دنیا کے تاج و تخت حقیر اور ناچیز ہوجاتے ہیں، یہی وہ طاقت تھی جس کے سہارے حضرت زینب (س) نے دربار یزید میں جو خطبہ دیا اسے سن کر لوگ ششدر اور انگشت بہ دنداں رہ گئے ۔

آپ (س) یزید کے دربار میں اپنے خطبے میں فرماتی ہیں:

اے یزید! کیا تو سمجھتا ہے کہ تو نے ہم پر زمین کے گوشے اور آسمان کے کنارے [مختلف طرح سے] تنگ کر دیئے ہیں اور آلِ رسول کو رسیوں اور زنجیروں میں جکڑ کر دربدر پھرانے سے تو خدا کی بارگاہ میں سرفراز ہوا ہے اور ہم رسوا ہوگئے ہیں؟ کیا تیرے خیال میں ہم مظلوم ہو کر ذلیل ہوگئے اور تو ظالم بن کر سر بلند ہوگیا ہے؟ کیا تو سمجھتا ہے کہ ہم پر ظلم کر کے خدا کی بارگاہ میں تجھے شان و مقام حاصل ہوگیا ہے؟ آج تو اپنی ظاہری فتح کی خوشی میں مست ہے ، مسرت و شادمانی سے سرشار ہوکر اپنے غالب ہونے پر اِترا رہا ہے اور زمامداری [خلافت] کے ہمارے مسلمہ حقوق کو غصب کر کے خوشی و سرور کا جشن منانے میں مشغول ہے، اپنی غلط سوچ پر مغرور نہ ہو اور ہوش کی سانس لے ، کیا تو نے خدا کا یہ فرمان بُھلا دیا ہے کہ حق کا انکار کرنے والے یہ خیال نہ کریں کہ ہم نے انہیں جو مہلت دی ہے وہ ان کے لئے بہتر ہے ، بلکہ ہم نے انہیں اس لئے ڈھیل دے رکھی ہے کہ جی بھر کر اپنے گناہوں میں اضافہ کرلیں اور ان کے لیے خوفناک عذاب معین کیا جا چکا ہے۔ [1]

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
1: أظنَنْتَ يا يزيد حيث أخَذتَ علينا أقطار الأرض وآفاق السماء، فأصبَحنا نُساق كما تُساق الأُسارى، أنّ بنا على الله هَواناً وبك عليه كرامة ؟! وأنّ ذلك لِعِظَم خَطَرِك عنده! فشَمَختَ بأنفِك، ونظرتَ في عِطفِك، جَذلانَ مسروراً، حين رأيت الدنيا لك مُستَوسِقة، والأمورَ مُتَّسِقة، وحين صفا لك مُلكنا وسلطاننا. مهلاً مهلا! أنَسِيتَ قول الله تعالى: ولا يَحسَبنَّ الذين كفروا أنّما نُملي لَهُم خيرٌ لأنفسِهِم، إنّما نُملي لَهُم ليزدادوا إثماً ولهم عذابٌ مُهين ؟! أمِن العدلِ ۔۔۔ مجلسی ، محمد باقر، بحار الأنوار، ج 45 ، ص 133 ۔  و السيد ابن طاووس، اللهوف فی قتلى الطفوف، ص 181 ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 107