عظیم استاد؛ آیت اللہ مصباح یزدی

Tue, 01/18/2022 - 05:56
ایت اللہ مصباح یزدی

استاد اور معلم کا لقب، خدا کے صفات میں سے ہے اور اسے قران کریم سے لیا گیا ہے جیسا کہ قران کریم نے اس سلسلہ میں فرمایا «عَلَّمَ اْلإِنْسانَ ما لَمْ یعْلَمْ ؛ جس [خداوند متعال] نے انسان کو وہ کچھ سکھا دیا جو وہ نہیں جانتا تھا۔ (۱)

قران کریم نے بھی تعلیم کو انبیاء الھی کا اہم ترین وظیفہ شمار کرتے ہوئے انسانوں کے معلم اور استاد کے عنوان سے ان کی شناخت کرائی ہے، قران نے اس سلسلہ میں فرمایا «لَقَدْ مَنَّ اللّهُ عَلَى الْمُؤْمِنینَ إِذْ بَعَثَ فیهِمْ رَسُولاً مِنْ أَنْفُسِهِمْ یتْلُوا عَلَیهِمْ آیاتِهِ وَ یزَکیهِمْ وَ یعَلِّمُهُمُ الْکتابَ وَ الْحِکمَةَ وَ إِنْ کانُوا مِنْ قَبْلُ لَفی ضَلالٍ مُبینٍ ؛ بیشک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے (عظمت والا) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے، اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے» (۲)

استاد اور معلم کی عظمت و منزلت کیلئے بس یہی کافی ہے کہ عالم بشریت اور انسانیت کے بزرگترین معلم و استاد، مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی ذات گرامی ہے اور حضرت (ص) کو اس منصب اور وظیفہ پر فخر ہے ، البتہ اس مقام پر یہ کہنا بھی لازم و ضروری ہے کہ ہر چیز کا استاد اور معلم ہونا قابل فخر و مباہات اور باعث افتخار نہیں ہے کیوں کہ دنیا میں دو طرح کے دعوت دینے والے موجود ہیں ، ایک گروہ خداوند متعال، انبیاء الہی ، اولیاء و اوصیاء الہی اور علمائے الہی کا گروہ ہے کہ جو انسانوں کو حقیقی اور عقلی باتوں کی جانب دعوت دیتے ہیں ، یا دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ وہ انسانی معاشرہ کو حقائق اور معقول باتوں کی جانب راہنمائی و ہدایت کرتے ہیں کہ جو انسانوں کی ترقی ، کمال ، سعادت ، کامیابی و کامرانی کا سبب ہے ، آیات قران کریم اور روایات نے بھی انسانی معاشرہ کو ایسے گروہ کی دعوت قبول کرنے اور ان کی باتوں پر کان دھرنے کی بہت زیادہ تاکید کی ہے ۔

خداوند نے اس سلسلہ میں قران کریم میں ارشاد ‌فرمایا «یا أَیهَا الَّذینَ آمَنُوا استَجیبوا لِلَّهِ وَلِلرَّسولِ إِذا دَعاکم لِما یحییکم ۖ وَاعلَموا أَنَّ اللَّهَ یحولُ بَینَ المَرءِ وَقَلبِهِ وَأَنَّهُ إِلَیهِ تُحشَرونَ؛ اے ایمان والو! جب (بھی) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہیں کسی کام کیلئے بلائیں جو تمہیں (جاودانی) زندگی عطا کرتا ہے تو اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، دونوں) کی طرف فرمانبرداری کے ساتھ جواب دیتے ہوئے (فوراً) حاضر ہو جایا کرو؛ اور جان لو کہ اللہ آدمی اور اس کے قلب کے درمیان (شانِ قربتِ خاصہ کیساتھ) حائل ہوتا ہے اور یہ کہ تم سب (بالآخر) اسی کی طرف جمع کئے جاؤگے » (۳)

دعوت دینے والوں کا دوسرا گروہ شیاطین اور اس کے پیروکار افراد کا گروہ ہے کہ جو انسانی معاشرہ اور بشریت کو غیر حقیقی اور غیر عقلی [غیر معقول] باتوں اور امور و مسائل کی جانب دعوت دیتے ہیں ، ایسی باتیں جس کے نتیجہ میں انسان کا نفس امارہ اس کی عقل ، اس کے شخصیت اور اس کے سماج پر غالب آجاتا ہے ، سماجی اور اجتماعی تعلقات و روابط بھی اسی بنیاد پر استوار ہوتے ہیں اور تشکیل پاتے ہیں ، نتیجہ میں معاشرہ اور سماج بھی ہلاکت و گمراہی کا شکار ہوجاتا ہے ، جیسا کہ ایت کریمہ میں ایا ہے «وَإِذا تَوَلّىٰ سَعىٰ فِی الأَرضِ لِیفسِدَ فیها وَیهلِک الحَرثَ وَالنَّسلَ ۗ وَاللَّهُ لا یحِبُّ الفَسادَ ؛ اور جب وہ (آپ سے) پھر جاتا ہے تو زمین میں (ہر ممکن) بھاگ دوڑ کرتا ہے تاکہ اس میں فساد انگیزی کرے اور کھیتیاں اور جانیں تباہ کر دے، اور اللہ فساد کو پسند نہیں فرماتا» (۴)

جاری ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: سورہ علق ایت ۵
۲: سورہ ال عمران ایت ۱۶۴
۳: سورہ انفال ایت ۲۴
۴: بقرہ ایت ۲۰۵

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 54