خواتین فکری انتشار سے بچنے کیلئے سیرت زہرا پر عمل کریں

Sat, 12/18/2021 - 09:43
ساجد نقوی

قائد ملت علامہ سید ساجد علی نقوی نے 13 جمادی الاول بروایت دختر رسول اکرم حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے سانحہ شھادت پر اپنے پیغام میں کہا کہ جو لوگ اپنے آپ کو اسلام سے وابستہ رکھے ہوئے ہیں، ہدایت اور رہنمائی کا منبع قرآن کریم اور سنت رسول اکرم سمجھتے ہیں، یہ مسلمانوں کا مسلمہ و متفقہ عقیدہ ہے کہ قرآنی احکام کے مطابق پیغمبر گرامی کی ذات مبارک عالم اسلام کیلئے نمونہ عمل ہے، جبکہ پیغمبر اکرم کی اپنی ہدایت اور رہنمائی کے مطابق خواتین عالم کیلئے ماں، بیوی اور بیٹی ہر زاویہ نگاہ سے بہترین نمونہ عمل اور آئیڈیل شخصیت جناب سیدہ فاطمہ زہرا ؑ کی ذات ہے۔

جناب سیدہ ؑکے بارے میں فرامین پیغمبر ایسی حقیقت ہیں کہ جسے تمام مسلمان تسلیم کرتے ہیں۔ جناب سیدہؑ کا دختر رسول ہونے کے حوالے سے احترام اور عقیدت اپنی جگہ ہے، لیکن ان کا یہ پہلو سب سے منفرد اور نمایاں ہے کہ وہ عالم نسواں کیلئے قیامت تک نمونہ عمل ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے عمل اور اخلاق کے میدان میں اپنی زندگی کے جو اصول اور نقوش چھوڑے ہیں، وہ دائمی اور ابدی ہیں، کسی زمانے، معاشرے یا علاقے تک مخصوص اور مختص نہیں۔

خاتون جنت سیدہ فاطمة الزہرا ؑ کی یاد اور پیغام کو زندہ رکھنے کے تین طریقے ہیں، 

ایک : ان کی ذات اقدس سے عقیدت و احترام اور محبت کا اظہار کیا جائے اور ان سے مکمل وابستگی دکھائی جائے۔

دو: ان کو اسلام، انسانیت اور طبقہ نسواں کی خدمت کرنے پر خراج عقیدت و تحسین پیش کیا جائے۔

تین: ان کے چھوڑے ہوئے قطعی و حتمی نقوش اور اصولوں کو تلاش کرکے ان کا مطالعہ کیا جائے اور ان کو آج کے دور میں زندگیوں میں نافذ کرنے اور ان سے مطابقت کرنے کے طریقے تلاش کئے جائیں کہ جس سے شریعت سہلہ کا تصور اجاگر ہو، شریعت کی پابندی بھی برقرار رہے اور انسان شتر بے مہار نہ بنے بلکہ اسلامی احکامات کا پابند رہے۔

موجودہ سنگین دور میں جب خواتین میں فکری انتشار پیدا ہوچکا ہے، عورت کو نفسانی خواہشات کی علامت بنا دیا گیا ہے اور ترقی و جدت کے نام پر عورتوں کا ہر معاشرے میں شدت سے استحصال کیا جا رہا ہے، ایسے حالات میں سیدہ فاطمہ زہراؑ کی سیرت اور کردار ہی واحد ذریعہ ہے، جو دنیا بھر کی خواتین کو انحراف، استحصال اور گناہوں سے بچا سکتا ہے۔

آزادی نسواں کی حدود و قیود ہر سوسائٹی نے مقرر کر رکھی ہیں، سوائے ان لوگوں کے جو مادر پدر آزاد ہیں اور کسی ضابطے، اخلاق اور قانون کے پابند نہیں اور یہی لوگ ایسے معاشروں کی تشکیل میں مصروف ہیں، جہاں عورت کو منفی استعمال کیا جائے، اس کی عزت و حرمت کو پامال کیا جائے اور مرد و زن کے اختلاط سے معاشروں میں بگاڑ پیدا کیا جا سکے۔ لہذا ان حالات میں خواتین کی آزادی کیلئے ان اصولوں کی روشنی میں جدوجہد کی جائے، جو جناب سیدہ فاطمہؑ کی طرف سے اجاگر کئے گئے ہیں، کیونکہ سیدہ فاطمہ ؑکی پرورش آغوش رسول میں ہوئی۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 83