عورتوں میں کوئی پیغمبرکیوں نہیں بنا ؟
کیا کوئی پیغمبر سیاہ فام تھے ؟
الھی ہدایات کے تحت ، انبیاء الھی اور پیغمبروں کی بعثت کسی خاص علاقہ اور سرزمین سے مخصوص نہیں ہے بلکہ ہر قوم اور سرزمین کیلئے پیغمبر اور حجت الھی مبعوث کئے گئے ہیں۔
چین اور یوروپ کے انبیاء الھی اور اس سلسلہ میں موجود کچھ سوالات
قران مجید نے محدود سطح پر فقط بزرگ انبیاء الھی کے اسامی کا تذکرہ کیا ہے مگر ان کی تعداد فقط انہیں حضرات تک محدود نہیں ہے کیوںکہ خود قران کریم نے واضح اور شفاف الفاظ میں بیان کیا ہے کہ بہت سارے انبیاء الھی بھی تھے جن کے اسمائے گرامی قران کریم میں نہیں ائے ہیں ۔
تاریخی مسائل و گفتگو میں سے ایک بات انبیاء الھی کے مبعوث ہونے کی جگہ اور مکان ہے، چونکہ اس سلسلہ میں ابہامات اور شبہات موجود ہیں اور اس بارے میں قضاوت بھی بہت دشوار ہے لہذا بعض افراد کے ذہن میں اس طرح کے سوالات اٹھتے ہیں کہ چین اور یوروپ میں انبیاء الھی کیوں نہیں مبعوث ہوئے ؟ تمام کہ تمام انبیاء الھی بین النہرین سے ہی کیوں ہیں ؟ نیز اتنے سارے شبہات و ابہامات کے درمیان یہ سوال بھی درپیش اتا ہے کہ کیوں کوئی ایک بھی عورت پیغمبر نہیں بنی ۔ ؟
ہر امت میں پیغمبروں کا وجود
الھی ہدایات کے تحت، انبیاء الھی اور پیغمبروں کی بعثت، کسی خاص علاقہ اور سرزمین سے مخصوص نہیں ہے بلکہ ہر قوم اور سرزمین کیلئے پیغمبر اور حجت الھی مبعوث کئے گئے ہیں۔ جیسا کہ قرآن کریم کی اس آیت کریمہ میں ایا ہے:
۱: « إِنْ مِنْ أُمَّةٍ إِلاَّ خَلا فيها نَذيرٌ؛[1] گذشتہ ہر امت میں منذر ( خدا کی طرف سے ڈرانے والے) موجود تھے۔
۲: وَ لَقَدْ بَعَثْنا في كُلِّ أُمَّةٍ رَسُولاً أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوت؛[2] ہم نے ہر امت میں رسول کا انتخاب کیا تاکہ خدائے وحدہ لاشریک کی عبادت کرسکو اور طاغوت کی اطاعت سے پرھیز کرو۔»
دیگر سرزمین کے پیغمبر
اگر قران کریم میں فقط خاص انبیاء الھی کے اسمائے گرامی آئے ہیں اور کچھ رسولوں کا تذکرہ ہے تو اس کے ھرگز معنی یہ نہیں ہیں کہ ان کی تعداد بھی اسی قدر ہے اور انہیں شخصیتوں میں منحصر ہے بلکہ قران کریم کی آیتوں میں واضح طور سے یہ بیان کیا گیا ہے کہ کچھ ایسے بھی انبیاء الھی تھے جن کے نام کا تذکرہ قران کریم میں نہیں کیا گیا ہے۔ «وَ رُسُلاً لَمْ نَقْصُصْهُمْ عَلَيْك؛[3] ایسے انبیائے الھی جن کا ہم نے قران میں تذکرہ نہیں کیا ہے۔ »
امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہما السلام سے منقول ایک روایت میں ذکر ہوا ہے کہ حضرت نے فرمایا: « خداوند متعال نے ایسے نبی کو مبعوث کیا جو سیاہ فام تھے کہ ان کی داستان ہم تک نہیں پہونچ سکی ہے۔ »[4]
اسی بنیاد پرہرگز یہ نہیں کیا جاسکتا ہے کہ تمام کے تمام انبیاء الھی مشرق وسطی میں ہی مبعوث ہوئے اگر چہ اولوالعزم اور صاحبان شریعت انبیاء الھی کا تعلق اسی سرزمین تھا، لہذا یہ بات بعید نہیں کہ چونکہ ماضی میں دنیا کی بہت ساری سرزمین جیسے یورپ ، چین وغیرہ سے رابطہ بہت ہی زیادہ دشوار تھا، اس لئے وہاں کی ضرورت کے تحت کوئی پیغمبر یا رسول مبعوث ہوا ہو۔
تحریر: اعظمی علی
ترجمہ : اشھد نقوی
جاری ہے ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
[1] سوره فاطر، آیه 24.
[2] سوره نحل، آیه 36.
[3] سوره نساء، آیه 124.
[4] مجمع البيان فى تفسير القرآن، ج 8، ص 830
Add new comment