خلاصہ: قرض صرف ضرورت مند لیتا ہے اور صدقہ جو ضرورت مند نہیں ہے وہ بھی لیتا ہے۔
اسلام نے محتاجوں کو قرض دینے اور حاجت مندوں کو صدقہ کے ذریعہ مدد کرنے کی بہت زیادہ تاکید کی ہے۔
قرض اور صدقہ میں بہت زیادہ فرق پائے جاتے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ قرض لینے والا اپنا قرض اداء کرنے کے لئے محنت کرتا ہے لیکن صدقے میں ایسا نہیں ہے بلکہ صدقہ کی وجہ سے بعض لوگ اپنے آپ کو کام کرنے سے روک لیتے ہیں جس کی اسلام مذمت کرتا ہے اور فرماتا ہے :«وَأَنْ لَیْسَ لِلْإِنْسانِ إِلاَّ ما سَعى[سورۂ نجم، آیت:۳۹] اور انسان کے لئے صرف اتنا ہی ہے جتنی اس نے کوشش کی ہے»، اس لئے قرض کو صدقہ پر برتری حاصل ہے جس کے بارے میں امام صادق(علیہ السلام) اس طرح ارشاد فرمارہے ہیں:«عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ مَکْتُوبٌ الْقَرْضُ بِثَمَانِیَةَ عَشَرَ وَ الصَّدَقَةُ بِعَشَرَةٍ، وَ ذَلِکَ أَنَّ الْقَرْضَ لَا یَکُونُ إِلَّا لِمُحْتَاجٍ وَ الصَّدَقَةَ رُبَّمَا وُضِعَتْ فِی یَدِ غَیْرِ مُحْتَاج؛ جنت کے دروازہ پر لکھا ہوا ہے کہ قرض دینے کے ۱۸ ثواب ہیں اور صدقہ کے ۱۰ ثواب ہیں، یہ اس لئے ہے کیونکہ قرض صرف محتاج لیتا ہے اور صدقہ کبھی کبھی جو محتاج نہیں ہوتا وہ بھی لے لیتا ہے»[بحارالانور، ج:۱۰۰، ص:۱۳۸]۔
اس حدیث کے ذریعہ یہ سمجھ میں آرہا ہے جو لوگ اپنے آپ کو ضرورت مند بتاتے حالانکہ وہ ضرورت مند نہیں ہوتے وہ بھی صدقے کا حکم رکھتا ہے کیونکہ قرض صرف ضرورت مند لیتا ہے۔
Add new comment