خلاصہ: ایسے شخص سے جس کی عزت نہیں ہے خود کی عزت کو خطرے میں ڈالنا ہے۔
اسلام نے عزت نفس کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے اتنی اہمیت دی ہے کہ خود انسان کو اس کی عزت نفس کو پامال کرنے کا حق نہیں ہے جس کے بارے میں امام صادق(علیہ السلام) اس طرح ارشاد فرمارہے ہیں: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ فَوَّضَ إِلَى الْمُؤْمِنِ أُمُورَهُ کُلَّهَا وَ لَمْ یُفَوِّضْ إِلَیْهِ أَنْ یَکُونَ ذَلِیلا؛ خدا نے مؤمن کو تمام کاموں کا اختیار دیا ہے مگر اس بات کا ختیار نہیں دیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو لیل کرے»[کافی، ج:۵، ص:۶۳]، اس حدیث کے مطابق عزت نفس کی اتنی اہمیت ہے کہ خود انسان کو بھی اس بات کا اختیار نہیں ہے کہ وہ اپنے آپ کو ذلیل کرے۔
عزت نفس ہر جگہ پر محترم ہے چاہے وہ چھوٹی سے چھوٹی جگہ ہی کیوں نہ ہو۔
مثال کے طور پر قرض کس سے لینا چاہئے کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ انسان ایسے شخص سے قرض لیتا ہے جس کی وجہ سے اس کی عزت نفس ختم ہوجاتی ہے جب قرض دینے والا اس کے قرض کے بارے میں سب کو بتادے اور اس کو بار بار یاد دلاتا رہے۔
اسی لئے قرض لیتے وقت اس بات کا بہت زیادہ خیال رکھنا چاہئے کہ قرض کس سے لے رہے ہیں، ان لوگوں سے قرض لینا جو خود عزت مند نہیں ہے اپنی عزت کو خطرے میں ڈالنا ہے جس کے بارے میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)، امام علی(علیہ السلام) سے خطاب کرتے ہوئے فرمارہے ہیں کہ: «طَالِبُ الْفَضْلِ مِنَ اللِّئَام؛ پست لوگوں سے بخشش کو طلب کرنا»[بحارالانوار، ج:۹۳، ص:۱۵۳] ۔
*کافی، محمد ابن یعقوب کلینی، دار الكتب الإسلامية، تھران، چوتھی چاپ، ۱۴۰۷ ھ ق۔
*بحارالانور، محمد باقر مجلسی، دار إحياء التراث العربي، بیروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ ھ ق۔
Add new comment