خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے خطبہ فدکیہ کی وضاحت میں موت سے برتاؤ کرنے والے چار گروہوں کا آپس میں فرق بیان کیا جارہا ہے۔
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرماتی ہیں: "ثُمَّ قَبَضَهُ اللّهُ إلَيْهِ قَبْضَ رَأْفَةٍ وَ اخْتِيارٍ وَ رَغْبَةٍ وَ إيْثارٍ فَمُحَمَّد ٌ صَلّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ مِنْ تَعَبِ ھَذِهِ الدّارِ فی راحَةٍ"، "پھر اللہ نے آپؐ کی روح مہربانی اور اختیار اور رغبت اور (آخرت کو) ترجیح دینے کے ساتھ اپنی طرف قبض کی تو (اب) محمدؐ اس دنیا کی تکلیف سے سکون میں ہیں"۔ [احتجاج، طبرسی، ج۱، ص۱۳۳]
وضاحت:
موت کے سامنے لوگوں کے چار گروہ ہیں:
۱۔ وہ لوگ جو موت کے بعد والی زندگی کے معتقد نہیں ہیں اور کیونکہ موت کو اپنے وجود کے تمام پہلوؤں کا اختتام سمجھتے ہیں تو موت سے شدت کے ساتھ ڈرتے ہیں۔
۲۔ وہ لوگ جو موت کے بعد والی زندگی کے معتقد ہیں، لیکن اس سے فرار کرتے ہیں اور اس فرار کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے دنیا کو آباد کیا ہوا ہے اور اپنی آخرت کو برباد کیا ہوا ہے، انہیں دنیا کی مادّی زندگی سے دلچسپی ہے اور آخرت سے غافل ہیں۔
۳۔ وہ مومن لوگ جو ہمیشہ موت کی یاد میں رہتے ہیں، یہ بھی موت سے ڈرتے ہیں، مگر دنیا سے دلچسپی کی وجہ سے نہیں، بلکہ اپنے نیک اعمال کو تھوڑا سمجھنے کی وجہ سے، تو وہ کوشش کرتے رہتے ہیں کہ آخرت کی زندگی کے لئے مزید نیک اعمال انجام دے لیں۔
۴۔ وہ لوگ جو خندہ پیشانی کے ساتھ موت کا استقبال کرتے ہیں، کیونکہ موت ان کے لئے محبوب کی ملاقات کا مقررہ وقت ہے۔
اولیاء اللہ خصوصاً رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور اہل بیت (علیہم السلام) ایسی شخصیات ہیں جو موت کا خندہ پیشانی کے ساتھ استقبال کرتی ہیں، بلکہ موت کی منتظر رہتی ہیں۔
* احتجاج، طبرسی، ج۱، ص۱۳۳۔
Add new comment