خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے خطبہ فدکیہ کی روشنی میں یہ بیان کیا جارہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا قبضِ روح، مہربانی اور اختیار کے ساتھ کیا۔
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرماتی ہیں: "ثُمَّ قَبَضَهُ اللّهُ إلَيْهِ قَبْضَ رَأْفَةٍ وَ اخْتِيارٍ وَ رَغْبَةٍ وَ إيْثارٍ فَمُحَمَّد ٌ صَلّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ مِنْ تَعَبِ ھَذِهِ الدّارِ فی راحَةٍ"، "پھر اللہ نے آپؐ کی روح مہربانی اور اختیار اور رغبت اور (آخرت کو) ترجیح دینے کے ساتھ اپنی طرف قبض کی تو (اب) محمدؐ اس دنیا کی تکلیف سے سکون میں ہیں"۔ [احتجاج، طبرسی، ج۱، ص۱۳۳]
وضاحت:
اللہ تعالیٰ نے مہربانی اور اختیار کے ساتھ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی روح قبض کی۔
کہا گیا ہے کہ قبضِ روح کرنے کے بارے میں صرف ایک موقع تھا جب حضرت عزرائیل (علیہ السلام) نے قبضِ روح کے لئے اجازت لی ہے، وہ اجازت رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے بارے میں تھی۔ حضرت عزرائیل (علیہ السلام) ایک اعرابی یا دہائی شخص کی شکل میں آئے اور دروازہ کھٹکھٹایا۔ حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) جو بابا کے سرہانے تشریف فرما تھیں، پوچھا: کون ہے؟ حضرت عزرائیل (علیہ السلام) نے کہا: السلام على أهل بيت رسول الله اور داخل ہونے کی اجازت طلب کی۔ حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے فرمایا کہ آنحضرتؐ کسی سے ملاقات نہیں کرسکتے، چلے جاؤ۔ حضرت عزرائیل (علیہ السلام) نے دوبارہ دروازہ کھٹکھٹایا، پھر یہی جواب ملا، یہاں تک کہ تیسری بار جب دروازہ کھٹکھٹایا اور داخل ہونے کی اجازت طلب کی تو آنحضرتؐ نے اپنی آنکھیں کھولیں اور حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے چہرے پر پریشانی اور اضطراب دیکھا تو پوچھا کیا ہوا ہے؟ بی بیؑ نے یہ بات بتائی، پیغمبر اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے پوچھا کہ کیا آپؑ نے پہچانا کہ وہ کون ہے؟ بی بیؑ نے یہ نہ کہا کہ میں نہیں جانتی، بلکہ عرض کی: "اَللہُ وَ رَسُولُہ اَعْلَمُ"، "اللہ اور اس کے رسولؐ بہتر جانتے ہیں"۔ آنحضرتؐ نے فرمایا: یہ وہ ہے جو اگر کسی بھی گھر میں داخل ہوجائے تو عورتوں کو بیوہ اور بچوں کو یتیم کردیتا ہے، یہ خواہشات کو توڑنے والا اور سب لذتوں کو ختم کرنے والا اور ... یہ ملک الموت ہے۔
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) خطبہ فدکیہ کے ان فقروں میں فرماتی ہیں: "ثُمَّ قَبَضَهُ اللّهُ إلَيْهِ قَبْضَ رَأْفَةٍ وَ اخْتِيارٍ وَ رَغْبَةٍ وَ إيْثارٍ..."، "پھر اللہ نے آپؐ کی روح مہربانی اور اختیار اور رغبت اور (آخرت کو) ترجیح دینے کے ساتھ اپنی طرف قبض کی"۔
*احتجاج، طبرسی، ج۱، ص۱۳۳۔
* اقتباس از: شرح خطبه حضرت زهرا (سلام الله علیها)، جلسہ ۵، آیت اللہ آقا مجتبیٰ تہرانی۔
Add new comment