انسان جھوٹ کیوں بولتا ہے

Mon, 06/05/2017 - 11:16

خلاصہ: جھوٹ گناہان کبیرہ میں سے ایک گناہ ہے، انسان جھوٹ دوسروں سے حسد یا کسی سے دڑ اور خوف کی وجہ سے بولتا ہے، لیکن اگر انسان ہر حال میں اگر خدا کو مدّنظر رکھے تو وہ کبھی بھی جھوٹ نہیں بولیگا۔

انسان جھوٹ کیوں بولتا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     آج کے معاشرے کو دیکھا جائے تو اس میں ہر انسان جھوٹ بول رہا  ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ سچ بول کر اُس  کو کامیابی نہیں ملے گی اور نہ ہی اسے کوئی فائدہ حاصل ہوگا اسی لئے وہ جھوٹ بولتا چلا جاتا ہے۔ جیسا کے ایک دکاندار اپنا کاروبار چلانے اپنا مال بیچنے کے لئے جھوٹی قسموں اور جھوٹی باتوں کا سہارا لیتا ہے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ سچ بول کر ان کا مال نہیں بکے گا لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ جھوٹی قسمیں کھا کر مال توبِک جاتا ہے مگر  اس مال میں برکت نہیں‌ رہتی۔
     اگر ہم اپنے ایک دن کا موازنہ کریں تو ہمیں اندازہ ہو جائے گا کہ ہم ایک دن میں کتنے جھوٹ بول جاتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اللہ تعالی جھوٹوں پر لعنت بھیجتا ہے:«لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ[سورۂ آل عمران، آیت۶۱] جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہے»، پھر بھی ہم نڈر ہو کر جھوٹ پر جھوٹ بولتے جاتے ہیں؛ کیا یہی جھوٹ ہمیں قیامت کے دن بچا سکے گا؟ کیا یہ جھوٹ ہمیں جہنم کی آگ سے بچا سکے گا؟ کیا یہ جھوٹ ہمیں اللہ تعالی کے عذاب سے بچا سکے گا؟ کیا یہ جھوٹ ہمیں جنت میں داخل کروا سکے گا؟
     امام کاظم(علیہ السلام) عقلمند کی ایک خصوصیت کو بیان کرتے ہوئے فرمارہے: «إِنَّ الْعاقِلَ لا یكْذِبُ وَ إِنْ كانَ فیهِ هَواهُ[۱] عقلمند جھوٹ نہیں بولتا اگر چہ کہ اس میں اس کی خوہش ہو»، اس روایت کے مطابق عقلمند انسان اپنی خواہشوں کو اپنی عقل پر مقدم نہیں کرتا اور اپنے سچے اور اچھے مقصد کے لئے جھوٹے راستے کا انتخاب نہیں کرتا۔
    سب کو یہ معلوم ہے کہ جھوٹ گناہان کبیرہ میں سے ہے، پھر کیوں انسان جھوٹ پر جھوٹ بولاجارہا ہے!
    جھوٹ بولنے کی ایک وجہ حسد ہے، قرآن نے حسد کو جھوٹ کا سبب قرار دیا ہے، حضرت یوسف(علیہ السلام) کے بھائیوں نے حسد کی وجہ سے جھوٹ کہا تھا: «أَرْسِلْهُ مَعَنَا غَدًا يَرْتَعْ وَ يَلْعَبْ وَ إِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ[ سورۂ یوسف، آیت:۱۲] کل ہمارے ساتھ بھیج دیجئے کچھ کھائے پئے اور کھیلے اور ہم تو اس کی حفاظت کرنے والے موجود ہی ہیں»
     کبھی کبھی انسان اپنی اجتماعی حیثیت باقی رکھنے کے لئے جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس کی عزت و آبرو باقی رہے اور کبھی کبھی  فائدے حاصل کرنے کے لئے اور کبھی اپنے آپ کو نقصان سے بچانے کے لئے انسان جھوٹ بولتا ہے۔
     اورانسان کبھی مذاق یا دوسروں  کو بنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس کے وجہ سے لوگ خوش ہوجائے اس کے بارے میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ  وآلہ و سلم) جناب ابوذر کو اس طرح فرمارہے ہیں: «يَا أَبَاذَرٍّ وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ فَيَكْذِبُ لِيُضْحِكَ بِهِ الْقَوْمَ- وَيْلٌ لَهُ وَيْلٌ لَهُ وَيْلٌ لَه‏[۲] اے ابوذر! افسوس ہے اس شخص پر جو دوسروں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے، جھوٹ بولنے والے پر بھی افسوس ہے اور جھوٹ سننے والے پر بھی»۔

نتیجہ:
      دیکھا جائے تو ہم جھوٹ ہی بولتےہیں اور اس جھوٹ کو سچ کرنے کے لئے پھر جھوٹ بولتےہیں، لیکن کبھی ایک بار اپنے ضمیر کو ٹٹول کر یہ پوچھا ہے کہ کیا ہم اللہ سے جھوٹ بول سکتے ہیں؟ کیا ہم جھوٹ بول کر اُس کی ذات سے نہیں بچ سکتے ہین؟ کیا کوئی ایسی بات ہے جو ہم خدا سے چھپا سکتے ہیں؟ نہیں ہم چاہ کر بھی اپنےخدا سے جھوٹ نہیں‌ بول سکیں تو پھر ہم جھوٹ بولتے کیوں ہیں؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱] الكافي، محمد بن يعقوب‏ كلينى،  ج۱، ص۱۹، دار الكتب الإسلامية، تهران‏، چوتھی چاپ، ۱۴۰۷ق.
[۲] بحارالانوار، محمد باقر مجلسی،ج۷۴، ص۸۸، دار احیاء التراث العربی، بیروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق۔

 

kotah_neveshte: 

بسم اللہ الرحمن الرحیم
    سب کو یہ معلوم ہے کہ جھوٹ گناہان کبیرہ میں سے ہے، پھر کیوں انسان جھوٹ پر جھوٹ بولاجارہا ہے!
    جھوٹ بولنے کی ایک وجہ حسد ہے، قرآن نے حسد کو جھوٹ کا سبب قرار دیا ہے، حضرت یوسف(علیہ السلام) کے بھائیوں نے حسد کی وجہ سے جھوٹ کہا تھا: «أَرْسِلْهُ مَعَنَا غَدًا يَرْتَعْ وَ يَلْعَبْ وَ إِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ[ سورۂ یوسف، آیت:۱۲] کل ہمارے ساتھ بھیج دیجئے کچھ کھائے پئے اور کھیلے اور ہم تو اس کی حفاظت کرنے والے موجود ہی ہیں»
     کبھی کبھی انسان اپنی اجتماعی حیثیت باقی رکھنے کے لئے جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس کی عزت و آبرو باقی رہے اور کبھی کبھی  فائدے حاصل کرنے کے لئے اور کبھی اپنے آپ کو نقصان سے بچانے کے لئے انسان جھوٹ بولتا ہے۔
     اورانسان کبھی مذاق یا دوسروں  کو بنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس کے وجہ سے لوگ خوش ہوجائے اس کے بارے میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ  وآلہ و سلم) جناب ابوذر کو اس طرح فرمارہے ہیں: «يَا أَبَاذَرٍّ وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ فَيَكْذِبُ لِيُضْحِكَ بِهِ الْقَوْمَ- وَيْلٌ لَهُ وَيْلٌ لَهُ وَيْلٌ لَه‏[۲] اے ابوذر! افسوس ہے اس شخص پر جو دوسروں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے، جھوٹ بولنے والے پر بھی افسوس ہے اور جھوٹ سننے والے پر بھی»۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 38