خلاصہ: اسلام نے کبھی بھی اقلیت کو اکثریت پر قربان نہیں کیا بلکہ اسلام نے ہر کسی کو اس کا حق دیا ہے۔
اسلام وہ مذھب جو ہر انسان کی عزت و احترام کرتا ہے چاہے وہ اقلیت میں ہوں یا اکثریت میں، اسلام وہ دین ہے جو ہر انسان کو انسانیت کا درس دیتا ہے، اسلام میں کوئی ایسا اصول یا ضابطہ روا نہیں رکھا گیا جو انسانیت کے مخالف ہو۔
معاشرہ کا ہر طبقہ چاہے وہ اقلیت میں ہوں یا اکثریت میں سب کو حقوق کا مستحق قرار دیا گیا ہے، اور کسی پر کوئی زبردستی یا جبر و اکراہ نہں کیا گیا بلکہ اس حد تک آزادی دی کے دوسروں کو زبر دستی کسی مذھب کو اختیار کرنے کے لئے بھی آزاد چھوڑ دیا جس کے بارے میں خداوند متعال قرآن مجید میں اس طرح ارشاد فرمارہا ہے: «لَاۤ اِکۡرَاہَ فِی الدِّیۡنِ ۟ۙ قَدۡ تَّبَیَّنَ الرُّشۡدُ مِنَ الۡغَیِّ ۚ فَمَنۡ یَّکۡفُرۡ بِالطَّاغُوۡتِ وَ یُؤۡمِنۡۢ بِاللّٰہِ فَقَدِ اسۡتَمۡسَکَ بِالۡعُرۡوَۃِ الۡوُثۡقٰی ٭ لَا انۡفِصَامَ لَہَا ؕ وَ اللّٰہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ[سورۂ بقرہ، آیت:۲۵۶] دین میں کسی طرح کا جبر نہیں ہے. ہدایت گمراہی سے الگ اور واضح ہوچکی ہے. اب جو شخص بھی طاغوت کا انکار کرکے اللہ پر ایمان لے آئے وہ اس کی مضبوط رسّی سے متمسک ہوگیا ہے جس کے ٹوٹنے کا امکان نہیں ہے اور خدا سمیع بھی ہے اور علیم بھی ہے»۔ دوسرے مقام پر خداوند متعال ارشاد فرمارہا ہے:«لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ[سورۂ کافرون، آیت:۶] تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین ہے»۔
Add new comment