بیوی کے حقوق

Sun, 04/16/2017 - 11:11

چکیده:وہ  حقوق  کہ جو اخلاقی پہلو رکھتے ہیں  اور ان کا اجرا کرنا انسان کے وجدان اور ایمان پر  منسلک ہے ۔ کیونکہ ان کا اجرا کرنا انسان کی اخروری جزا اور معنوی پیشرفت کا سبب ہے ۔

بیوی  کے حقوق

وہ  حقوق  کہ جو اخلاقی پہلو رکھتے ہیں  اور ان کا اجرا کرنا انسان کے وجدان اور ایمان پر  منحصر  ہیں ۔ کیونکہ ان کا اجرا کرنا انسان کی اخروری پاداش اور معنوی پیشرفت کا سبب ہے ۔

نان و  نفقہ:

 اسلام کی نگاہ میں شوہر کے اوپر واجب ہے کہ وہ اپنی بیوی کے   غذا ، گھر کا سامان ، لباس وغیرہ  کا انتظام کرے ، اور اگر کبھی وہ مریض ہو جائے تو خادمہ کا کہ جو اس کا خیال رکھے انتظام کرے یہ تمام چیزیں شوہر پر واجب ہیں ۔

 بیوی کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آنا :

وَ عاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسى‏ أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئاً وَ يَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْراً كَثِيراً"،(نساء۱۹)

اور ان کے ساتھ نیک برتاؤ کرو اب اگر تم انہیں ناپسند بھی کرتے ہو تو ہوسکتا ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرتے ہو اور خدا اسی میں خیر کثیر قرار دے دے ۔

حسن خلق :

اكمل المۆمنین ایمانا احسنه خلقا و الطفهم باهله

مؤمنوں میں سے سب سے زیادہ کا مل الایمان وہ ہے  جس کا اخلاق  اچھا ہو  اور اپنے اہل وعیال کے ساتھ مہربان ہو ۔

بیوی سے نیک رفتار اور دوستی :

مرد کے لیے ضروری ہے کہ بیوی سے نیک رفتار اور محبت سے پیش آئے ۔  جیسا کہ  خداوند متعال نے ارشاد فرمایا :

و من آیاته ان خلق لكم من انفسكم ازواجا لتسكنوا الیها و جعل بینكم مودة و رحمة (روم ۲۱)

ور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارا جوڑا تم ہی میں سے پیدا کیاہے تاکہ تمہیں اس سے سکون حاصل ہو اورپھر تمہارے درمیان محبت اور رحمت قرار دی ہے کہ اس میں صاحبانِ فکر کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں  ۔

بیوی کے عیبوں کو چھپانا:

هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَ أَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ

وہ تمہارے لئے پردہ پوش ہیں اور تم انکے لئے ۔( یعنی تم ان کے عیب چھپاؤ اور وہ تمھارے عیب چھپائیں )۔

یاد رہے کہ جس طرح لباس بدن کو چھپاتا ہے اسی طرح میاں بیوی  ایک دوسرے کے لیے لباس ہیں ان  پر واجب ہے اسی طرح ایک دوسرے کے عیبوں کو چھپائیں  اور ایک دوسرے کے ساتھ وفا دار رہیں ۔

ہاں لباس کا  کام ہے بدن کو دوسرے کی نگاہ سے محفوظ رکھے اسی طرح میاں بیوی بھی ان پر واجب ہے لباس کی طرح ایک دوسرے کی حفاظت کریں ۔

مھر :

مھر وہ مال ہے کہ جو عقد کے وقت طے کیا گیا تھا  جیسے ہی عقد محقق ہو بیوی مھر کی مالک بن جاتی ہے اور اسے استعمال میں پورا حق رکھتی ہے ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع :
1.مباحثی از حقوق زن از منظر.. حسین مهرپور، انتشارات اطلاعات، تهران، 1379.
2.اسلام و تربیت كودكان، ج 1، دكتر احمد بهشتی ناشر مركز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی. چاپ اول،تابستان 1370 ص 29 و 30.
3.مقدمه علم حقوق، ناصر كاتوزیان، ص 60، (با دخل تصرف).
4.ص 133 كتاب مختصر حقوق خانواده، حسین صفایی و اسدالله امامی،‌تهران، نشر دادگستر، 1376.
5.حقوق زن در اسلام و جهان، علامه یحیی نوری، انتشارات فراهانی، ص 57.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 65