خلاصہ: انسان کو شہرت پسندی سے پرہیز کرنی چاہیے، اس سوچ کا ایک بھیانک نتیجہ یہ ہے کہ ہوسکتا ہے کہ آدمی اپنے اس مقصد تک پہنچنے کے لئے لوگوں کو گمراہ کرے۔
شہرت پسندی اتنی بری صفت ہے جو انسان کو غلط سے غلط کاموں پر تیار کردیتی ہے۔ جو آدمی شہرت پسند ہے وہ اپنی شہرت کے لئے طرح طرح کے طریقے اختیار کرتا ہے تاکہ لوگ اسے پہچانیں، اسے اچھا آدمی سمجھیں، اسے اس کے کاموں پر داد تحسین دیں چاہے حقیقت میں اس نے اچھا کام کیا ہو یا غلط کام!
وہ لوگوں کی تعریف بھی کرے گا تو اپنے آپ کو مشہور بنانے کے لئے اور ادھر سے بعض لوگوں کی توہین کرے گا تاکہ اپنے آپ کو عقلمند، سمجھدار، مالدار اور تہذیب یافتہ آدمی ظاہر کرے، جبکہ اس کے یہ کام عقل، انسانیت، اسلامی اخلاق و تہذیب کے خلاف ہیں اور جس کی وہ توہین کررہا ہے ہوسکتا ہے کہ وہ آدمی اِس شہرت پسند آدمی سے کئی لحاظ سے بہت ہی بہتر ہو۔
شہرت پسندی انسان کو اس قدر غلط راستے اختیار کرنے پر تیار کردیتی ہے کہ انسان، اللہ کے دین اور احکام کے خلاف قدم اٹھاتا ہوا دین کے خلاف زبان کھول لیتا ہے یہاں تک کہ اپنے من گھڑت نظریات اور بدعت آمیز باتوں کو دین و مذہب کا نام دے کر اپنی اِن نفسانی اور شیطانی خواہشات کے مطابق لوگوں سے عمل کرواتا ہے اور لوگوں کے صحیح عقیدے کو بگاڑ کر اپنی باطل قیاس آرائیوں کے ذریعے ان کی سوچ کو بدل دیتا ہے اور ان کا پیشوا و رہنما کہلاتا ہوا اپنی شہرت پسندی والی شیطانی آرزو تک پہنچنے کی کوشش کرتا ہے۔
شہرت پسند افراد اللہ کے دین میں تحریف اور تبدیلی کرکے شہرت پسندی کے مقصد سے لوگوں کو اپنی طرف بلاتے ہیں تاکہ دنیا کے مال، مقام اور شہرت کو حاصل کریں۔ وہ اپنے ان گھٹیا مقاصد تک پہنچنے کے لئے اپنے آپ کو لوگوں کا پیشوا و رہنما کہلا کر ان کو دنیا و آخرت کے لحاظ سے دھوکے میں ڈال دیتے ہیں۔
Add new comment