خلاصہ: اہل بیت (علیہم السلام) نے غالیوں کی مذمت کی ہے، حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) کی حدیث میں غالیوں کی سخت مذمت ہوئی ہے۔
ابوہاشم جعفری کا کہنا ہے کہ میں نے حضرت ابوالحسن الرضا (علیہ السلام) سے غلات اور مفوّضہ (جو کہتے ہیں کہ اللہ نے ائمہ علیہم السلام کو کام تفویض اور ان کے حوالے کردیا ہے) کے بارے میں دریافت کیا تو آپؑ نے فرمایا: "الغُلاةُ كُفّارٌ وَالمُفَوِّضَةُ مُشرِكونَ، مَن جالَسَهُم أو خالَطَهُم أو آكَلَهُم أو شارَبَهُم، أو واصَلَهُم أو زَوَّجَهُم أو تَزَوَّجَ مِنهُم، أو آمَنَهُم أوِ ائتَمَنَهُم عَلى أمانَةٍ، أو صَدَّقَ حَديثَهُم أو أعانَهُم بِشَطرِ كَلِمَةٍ، خَرَجَ مِن وَلايَةِ اللّهِ عز و جل ووَلايَةِ رَسولِ اللّهِ صلى الله عليه و آله وسلم ووَلايَتِنا أهلَ البَيتِ"، "غالی کافر ہیں اور مفوضہ مشرک ہیں، جو ان کے ساتھ بیٹھے یا میل جول رکھے یا ان کے ساتھ کھائے یا پیئے، یا رابطہ رکھے یا ان کو رشتہ دے یا ان سے رشتہ لے، یا انہیں امان دے یا انہیں کوئی امانت دے، یا ان کی بات کی تصدیق کرے، یا ایک جملے کے کچھ حصے سے (بھی) ان کی مدد کرے تو وہ اللہ عزّوجل کی ولایت اور رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی ولایت اور ہم اہل بیت کی ولایت سے نکل گیا ہے"۔ [بحارالانوار، ج۲۵، ح۲۷۳]
* بحارالانوار، علامہ مجلسی، دارالاحیاء التراث، ج۲۵، ح۲۷۳۔
Add new comment