خلاصہ: احکام الہی اس لئے ہیں تاکہ انسان زندگی کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر خوشی کے ساتھ گزارے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بعض لوگ قیامت کو ایک ناممکن چیز سمجھتے ہیں اور یہ خیال کرتے ہیں کہ قیامت یعنی دنیا کو چھوڑ دینا، وہ لوگ کہتے ہیں کہ قیامت یعنی دنیا کو آخرت پر قربان کردینا، حالانکہ اسلام نے نہ صرف دنیا میں خوش رہنے کے لئے منع نہیں کیا بلکہ اسلام میں زندگی کو خوشی کے ساتھ گزارنے کی بہت زیادہ تأکید کی گئی ہے۔ امربالمعروف، نھی عن المنکر، حجاب، پردہ، زکات، انفاق، وعدہ کو وفا کرنا،۔۔۔ یہ سب احکام اس لئے ہیں تاکہ انسان زندگی کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر خوشی کے ساتھ گزارے، جس کے بارے میں خداوند متعال قرآن مجید میں اس طرح ارشاد فرمارہا ہے: «وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ أُولَئِكَ لَهُمْ نَصِيبٌ مِمَّا كَسَبُوا وَاللَّهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ[سورۂ بقره، آیت:۲۰۱و۲۰۲] اور بعض کہتے ہیں کہ پروردگار ہمیں دنیا میں بھی نیکی عطا فرما اور آخرت میں بھی اور ہم کو عذاب جہّنم سے محفوظ فرما یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے ان کی کمائی کا حصّہ ہے اور خدا بہت جلد حساب کرنے والاہے»۔
ان دو آیتوں میں خداوند متعال نے دعا کرنے کے لئے کوئی قید نہیں لگائی کہ دعا آخرت کے لئے کرنا چاہئے یا دنیا کے لئے، اگر اسلام دنیا کو بری جگہ سمجھتا تو کبھی بھی اس کے بارے میں دعا کرنے کا حکم نہ دیتا۔
Add new comment