حکمت اور عدلِ الٰہی کا تقاضا اور خیر کا شرّ پر غلبہ

Sat, 05/16/2020 - 14:42

خلاصہ: اس مضمون میں اللہ تعالیٰ کی حکمت اور عدل کے بارے میں مختصراً گفتگو کی جارہی ہے۔

حکمت اور عدلِ الٰہی کا تقاضا اور خیر کا شرّ پر غلبہ

عادل استاد وہ نہیں ہے جو سب لائق اور نالائق شاگردوں کو برابر طور پر دادتحسین دے یا ڈانٹے اور عادل قاضی وہ نہیں ہے جو متنازعہ مال کو طرفین کے درمیان برابر تقسیم کردے، بلکہ عادل استاد وہ ہے جو ہر شاگرد کو اس کے حق کے مطابق دادتحسین دے یا ڈانٹے اور عادل قاضی وہ ہے جو متنازعہ مال، اس کے مالک کو دے، اسی طرح اللہ تعالیٰ کے عدل اور حکمت کا تقاضا یہ نہیں ہے کہ سب مخلوقات کو ایک برابر اور ایک جیسا پیدا کرے، بلکہ حکمت الٰہی کا تقاضا یہ ہے کہ کائنات کو اس طرح خلق کرے کہ کائنات کو زیادہ سے زیادہ خیر اور کمال نصیب ہو اور مختلف مخلوقات کو اس طرح پیدا کرے کہ آخری مقصد کے مطابق ہو۔
حکمت اور عدل الٰہی کا تقاضا یہ ہے کہ ہر انسان پر اس کی صلاحیت کے مطابق ذمہ داری عائد کرے اور پھر اس کی طاقت اور اختیاری کوشش کے مطابق اس کے بارے میں فیصلہ کرے اور بالآخر اس کے اعمال کے مطابق اس کو اجر یا سزا دے۔
اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور مکمل اختیار کا مالک ہے اور ہر ممکن کام کے بارے میں قادر ہے کہ کرے یا نہ کرے، لیکن ایسا نہیں ہے کہ جو کچھ کرسکتا ہے کرتا ہے، بلکہ جو کچھ کرنا چاہے اور ارادہ کرے وہی کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارادہ، معیار کے بغیر نہیں ہوتا، بلکہ جو کچھ اس کے صفات کمالیہ کا تقاضا ہو اسی کا وہ ارادہ کرتا ہے۔ اگر کسی چیز کے بارے میں اللہ کے صفات کمالیہ کا تقاضا نہ ہو تو اللہ وہ کا م بالکل نہیں کرے گا اور کیونکہ اللہ تعالیٰ کمالِ محض ہے تو اللہ تعالیٰ کا ارادہ بذات خود مخلوقات کے کمال اور خیر کے پہلو سے تعلق پاتا ہے اور اگر کسی مخلوق کے وجود کا لازمہ یہ ہو کہ دنیا میں کچھ شرّ اور نقائص وجود میں آئیں تو اس کے شر ہونے کے پہلو پر خیر غالب ہوگی تو وہ شر مقصود بالتبع ہوگا نہ کہ بذات خود وہ شر مقصود ہو، لہذا شرّ پر خیر کے غالب ہونے کی وجہ سے اس شرّ سے بھی اللہ کا ارادہ تعلق پائے گا۔
بنابریں اللہ کے صفات کمالیہ کا تقاضا یہ ہے کہ کائنات اس طرح سے خلق ہو کہ مجموعی طور پر زیادہ سے زیادہ کمال اور خیر، مخلوقات کو حاصل ہوسکے اور اس سے اللہ کی صفت حکمت ثابت ہوتی ہے۔

* ماخوذ از: آموزش عقاید، آیت اللہ مصباح یزدی، ص۱۹۵۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 30