خلاصہ: حضرت امام سجاد (علیہ السلام) رسالہ حقوق میں حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے، سب سے زیادہ واجب حقوق اور پھر ان سے نکلنے والے حقوق کو بیان فرما رہے ہیں۔
رسالہ حقوق میں حضرت امام سجاد (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "ثُمَّ تَخْرُجُ الْحُقُوقُ مِنْكَ إِلَى غَيْرِكَ مِنْ ذَوِي الْحُقُوقِ الْوَاجِبَةِ عَلَيْكَ وَ أَوْجَبُهَا عَلَيْكَ حَقّاً أَئِمَّتُكَ ثُمَّ حُقُوقُ رَعِيَّتِكَ ثُمَّ حُقُوقُ رَحِمِكَ فَهَذِهِ حُقُوقٌ يَتَشَعَّبُ مِنْهَا حُقُوقٌ فَحُقُوقُ أَئِمَّتِكَ ثَلَاثَةٌ أَوْجَبُهَا عَلَيْكَ حَقُّ سَائِسِكَ بِالسُّلْطَانِ ثُمَّ..."۔ [تحف العقول، ص۲۵۵]
"پھر حقوق تم سے ان کی طرف نکلتے (اور وسیع ہوجاتے) ہیں جن کے حقوق تم پر واجب ہیں، اور ان میں سے سب سے زیادہ تم پر واجب حق تمہارے اماموں کا ہے، پھر تمہارے ماتحت افراد کے حقوق ہیں، پھر تمہارے قرابتداروں کے حقوق ہیں، تو یہ ایسے حقوق ہیں جن سے (دیگر) حقوق پھوٹتے ہیں۔ تو تمہارے اماموں کے تین حق ہیں، ان میں سے سب سے زیادہ واجب حق، (شرعی) حکمرانی کے ذریعے تمہاری تدبیر کرنے والے کا ہے، پھر..."۔
دو ماخوذہ نکات:
حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) انسان کے ذمہ اللہ تعالیٰ کے حقوق اور انسان کے اپنے جسم کے حقوق کا مختصر طور پر تذکرہ کرتے ہوئے، ان حقوق کی فہرست بیان فرماتے ہیں جو دوسرے لوگوں کے حقوق ہمارے ذمہ واجب ہیں۔ یہاں پر آپؑ کے ارشاد میں چند باتیں غورطلب ہیں:
۱۔ برحق امامؑ، انسان کے ذمہ جو حق ہیں، ان کو بیان فرمارہے ہیں۔
۲۔ آپؑ حقوق کو جو یکے بعد دیگرے بیان فرما رہے ہیں، "ثم" یعنی "پھر" کے لفظ سے آپؑ نے ایک ایک حق کو الگ کرتے ہوئے ان کے درمیان واجب ہونے کے لحاظ سے ترتیب قائم کی ہے۔ یعنی سب سے پہلا حق، اگلے سب حقوق سے زیادہ واجب ہے، پھر دوسرا حق، پھر تیسرا...۔
۳۔ جب حقوق، اللہ تعالیٰ کے برحق خلیفہ اور جانشین اور معصوم امامؑ کی زبانِ عصمت سے بیان ہورہے ہیں تو آپؑ نے عدل و انصاف کو اس طرح مدنظر رکھا ہے کہ آپؑ نے ایسا نہیں کیا کہ سب حقوق کو صرف بیان کردیں، بلکہ ان کو ترتیب سے بیان کرتے ہوئے ان کی اہمیت کے درجات بھی واضح کردیئے ہیں۔
۴۔ آپؑ نے پہلے تین گروہوں کے حقوق کا تذکرہ کیا ہے، پھر ہر ایک میں سے تین حقوق پھوٹتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[تحف العقول، ابن شعبة الحراني]
Add new comment