تفرقہ امام علی(علیہ السلام) کی نگاہ میں

Tue, 05/12/2020 - 21:06

خلاصہ: جس قوم و ملت میں افتراق ہو وہ قوم خود با خود تباہ اور برباد ہوکر رہ جاتی ہے۔

تفرقہ امام علی(علیہ السلام) کی نگاہ میں

کسی بھی قوم کو اگر توڑنا ہے تو اس کے لئے کافی ہے کے ان کے درمیان افتراق اور تفرقہ کی بینج بودیا جائے وہ قوم خود با خود تباہ اور برباد ہوکر رہ جائیگی، اسی بات کی طرف امام علی(علیہ السلام) اشارہ کرتے ہوئے افتراق کی نقصان کی جانب اشارہ فرمارہے ہیں: «آخر کار ان کا کیا ہوا جب ان کے درمیان افتراق پیدا ہوگیا اور محبتوں میں انتشار پیدا ہوگیا، باتوں اور دلوں میں اختلاف پیدا ہوگیا اور سب مختلف جماعتوں اور متحارب گروہوں میں تقسیم ہوگئے، تو پروردگار نے ان کے بدن سے کرامت کا لباس اتارلیا اور ان سے نعمتوں کی شادابی کو سلب کرلیا اور اب ان کے قصے صرف عبرت حاصل کرنے والوں کے لئے سامان عبرت بن کر رہ گئے ہیں»[نہج البلاغہ،خطبہ:۱۹۲، ص:۳۹۱]۔

اسی افتراق سے بچنے کے لئے امام علی(علیہ السلام) خود ہی ارشاد فرمارہے ہیں: «ہمسایوں کا تحفظ کرو، عہد وپیمان کو پورا کرو، نیک لوگوں کی اطاعت کرو، سرکشوں کی مخالفت کرو، فضل و کرم کو اختیار کرو، ظلم و سرکشی سے پرہیز کرو، خونریزی سے پناہ مانگو، خلق خدا کے ساتھ انصاف کرو، غصہ کو پی جائو فساد فی الارض سے اجتناب کرو کہ یہی صفات و کمالات قابل فخر و مباہات ہیں»[نہج البلاغہ،خطبہ:۱۹۲، ص:۳۹۵]۔

امام علی(علیہ السلام) کے کلام سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ جب تک تمام لوگ آپس میں متحد نہیں رہینگے اس وقت تک دشمن آسانی کے ساتھ کسی بھی قوم پر قابض ہوسکتا ہے، اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ انسان زندگی کہ ہر موڑ پر آپس میں پیار اور محبت کے ساتھ رہے۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 27