خلاصہ: آدمی کو خیال رکھنا چاہیے کہ غریبوں کی مدد کرکے ان کی عزت نفس پامال نہ کردے۔
جب ضرورتمند اور غریب لوگوں کی امداد کی جائے تو امداد کرنے والے آدمی کی اس بات پر توجہ رہنی چاہیے کہ امداد لینے والے شخص کی عزت نفس اور احترام ہرگز پامال نہ ہوجائے۔ دینے والا آدمی یقیناً ایسے موقع اور ایسے طریقے سے مدد کرسکتا ہے کہ لینے والے شخص کی عزت باقی رہے اور وہ ذلت محسوس نہ کرے۔
مالی امداد کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آدمی مدد کرکے دوسرے شخص کی عزت نفس پامال کردے، جبکہ آدمی کی عزت نفس، مالی ضرورت سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔
جب غریبوں کی مدد کی جائے تو اچھے انداز اور احسن طریقے سے مدد کرنی چاہیے، اچھی چیز اچھی نیت کے ساتھ، عزت افزائی کرتے ہوئے جلدی دینی چاہیے اور دکھاوے اور احسان جتلانے سے بالکل پرہیز کی جائے تاکہ غریب آدمی عزت مندانہ طور پر اپنی ضرورت پوری کرسکے۔
جو آدمی غریبوں کی امداد کرتے ہوئے دوسرے لوگوں کو اپنا یہ کام مختلف طریقوں سے دکھاتا اور سناتا ہے اور اس کا اصل مقصد یہی دکھاوا ہے تو وہ اگرچہ مالی لحاظ سے مالدار ہے، لیکن عزت کے لحاظ سے غریب اور فقیر ہے، کیونکہ وہ دوسروں کو اپنی امداد دکھا کر اپنی عزت بنا رہا ہے اور درحقیقت وہ غریبوں کی مدد نہیں کرنا چاہتا، بلکہ وہ غریبوں کو ذلت و تحقیر کا نشانہ بناکر اور ان کی عزت نفس پامال کرکے دوسرے لوگوں کی نظروں میں صاحبِ عزت بننا چاہ رہا ہے!!
سورہ نساء کی آیت ۳۸ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَالَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ ۗ وَمَن يَكُنِ الشَّيْطَانُ لَهُ قَرِينًا فَسَاءَ قَرِيناً"، "اور جو اپنے مال صرف لوگوں کو دکھانے کے لیے خرچ کرتے ہیں دراصل وہ خدا اور روزِ جزا پر ایمان و یقین نہیں رکھتے (اللہ ایسے لوگوں کو دوست نہیں رکھتا)۔ اور جس کا مصاحب شیطان ہو۔ وہ اس کا بہت بُرا مصاحب ہے"۔
* ترجمہ آیت: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment