خلاصہ: قرآن کریم کی مختلف آیات میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کا ذکر ہوا ہے، ان میں سے ایک سورہ بقرہ کی تیسری آیت ہے۔
ایمان ایسی چیز ہے جس کے ساتھ ساتھ عمل بھی ہے اور مختلف اعمال بھی ہیں۔ سورہ بقرہ کی تیسری اور چوتھی آیت میں متقین کے چند صفات بیان ہوئے ہیں، تیسری آیت میں تین صفات ذکر ہوئے ہیں: "الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ"، "جو غیب پر ایمان رکھتے ہیں اور پورے اہتمام سے نماز ادا کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کچھ (میری راہ میں) خرچ کرتے ہیں"۔
۱۔ متقین غیب پر ایمان رکھتے ہیں۔
۲۔ نماز قائم کرتے ہیں۔
۳۔ جو رزق اللہ نے انہیں دیا ہے اس میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں، اِسے اِنفاق کہتے ہیں۔
یہاں پر "یومنون، یقیمون، ینفقون" سے واضح ہوتا ہے کہ پرہیزگار اور متقی لوگ وہ ہیں جو غیب پر ایمان رکھنے کے ساتھ نماز بھی قائم کرتے ہیں اور صرف نماز قائم نہیں کرتے بلکہ جو رزق اللہ تعالیٰ نے انہیں دیا ہے اس میں سے اللہ کی راہ میں خرچ بھی کرتے ہیں۔
اگر انسان اس بات پر یقین کرلے کہ اس کا رازق، اللہ ہے تو وہ اللہ کی راہ میں غریب اور ضرورتمند لوگوں کو اپنے مال میں سے دے گا اور ان کی ضرورت کو پورا کرے گا، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ یہ مال جو میرے پاس ہے، یہ اللہ تعالیٰ نے مجھے دیا ہے، اس کے بے انتہاء خزانے میں کمی نہیں آتی، اگر میں غریب لوگوں کی مدد کروں تو اللہ مجھے پہلے سے بھی زیادہ دے سکتا ہے۔
جب کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے لوگوں کی معاشی صورتحال انتہائی نازک، بلکہ کتنے لوگ غربت کے اس مرحلہ تک پہنچ چکے ہیں کہ ان کے پاس کھانے کے لئے کچھ نہیں تو دوسرے لوگ جو غریبوں کی امداد کرسکتے ہیں، انہیں اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہوئے، غریبوں کی ضرور مدد کرنی چاہیے۔
* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment